سچ خبریں: چین میں بڑھتی ہوئی آبادی کے بحران اور قریب الوقوع بڑھاپے کے مسئلے کے پیش نظر حکومت نے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانس 24 نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق چین میں آبادی کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے جس کے نتیجے میں چینی حکام نے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2023 میں ہندوستان آبادی کے لحاظ سے چین کو پیچھے چھوڑ دے گا: اقوام متحدہ
واضح رہے کہ آئندہ دہائیوں میں چین میں کروڑوں افراد بوڑھے ہو جائیں گے جبکہ شرح پیدائش میں نمایاں کمی ہو رہی ہے۔
چین کی آبادی 2023 میں مسلسل دوسرے سال کم ہوئی ہے، جس پر پالیسی سازوں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کمی کے منفی اثرات معیشت، صحت عامہ کے نظام اور سماجی بہبود پر پڑ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ چین میں گزشتہ کئی دہائیوں سے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ نہیں کیا گیا، اور عالمی سطح پر یہ ریٹائرمنٹ کی سب سے کم عمروں میں شمار کی جاتی ہے۔
چینی خبر رساں ایجنسی شینہوا کے مطابق بیجنگ حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ مردوں کے لیے ریٹائرمنٹ کی قانونی عمر 60 سال سے بڑھا کر 63 سال کی جائے گی جبکہ خواتین کی ریٹائرمنٹ عمر ملازمت کی نوعیت کے لحاظ سے 50 یا 55 سال سے بڑھا کر 55 سے 58 سال کی جائے گی۔
شینہوا کی رپورٹ کے مطابق ریٹائرمنٹ کی عمر میں یہ اضافہ 2025 سے شروع ہو کر آئندہ 15 سالوں میں بتدریج نافذ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی، توانائی کے بھاری درآمدی بل سے نمٹنے کیلئے چین کو سولر پارکس میں سرمایہ کاری کی دعوت
نئے قوانین کے تحت ملازمین اپنے آجر سے اتفاق کی صورت میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو مقررہ عمر سے آگے بھی بڑھا سکتے ہیں۔
اکونومسٹ انٹیلیجنس یونٹ کے ایک تحقیقی مطالعے کے مطابق 2035 تک چین کی آبادی کا ایک تہائی حصہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد پر مشتمل ہوگا۔