مقبوضہ بیت المقدس (سچ خبریں) فلسطینیوں کی جانب سے یہودی انتہاپسندوں کی دہشت گردی کے خلاف مسجد اقصیٰ کے باہر شدید احتجاجی مظاہرے کیئے گئے جس کے بعد اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں سیکنڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دین اسلام کی تیسرے سب سے مقدس ترین مقام اور مشرقی یروشلم میں رات کے وقت ہونے والی جھڑپ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی صحت ورکرز نے بتایا کہ کم از کم 205 فلسطینی اور 17 اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
رمضان کے مقدس مہینے کے دوران یروشلم اور مقبوضہ مغربی کنارے میں کشیدگی پھیل رہی ہے، مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جراح میں رات کے وقت جھڑپیں ہوئیں، یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ایک طویل عرصے سے جاری قانونی کیس میں متعدد فلسطینی خاندان کو بے دخل کیا گیا ہے۔
امریکا اور اقوام متحدہ کی طرف سے تشدد میں کمی کا مطالبہ سامنے آیا جبکہ یورپی یونین اور اردن سمیت دیگر نے ممکنہ بے دخلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جمعے کے روز سینکڑوں فلسطینی مسجد اقصیٰ کے ارد گرد پہاڑی کے احاطے میں نماز جمعہ کے لیے اکٹھے ہوئے جس کے بعد بہت سے لوگ شہر میں بے دخلی کے خلاف احتجاج کے لیے وہیں موجود رہے، لیکن شام کے وقت افظار کے بعد مسجد اقصیٰ میں اور شیخ جراح کے قریب چھوٹی چھوٹی جھڑپیں شروع ہوگئیں جو قدیم شہر کے مشہور دمشق گیٹ کے قریب ہے۔
پولیس نے بکتر بند گاڑیوں پر نصب واٹر کینن کا استعمال کئی سو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کیا جو ممکنہ بے دخلی کا سامنا کرنے والے خاندانوں کے گھروں کے قریب جمع تھے۔
دریں اثنا مسجد اقصیٰ کے ایک اہلکار نے مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے کمپاؤنڈ میں لوگوں کو پرسکون ہونے کی اپیل کی، ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو فوری طور پر نمازیوں پر اسٹن گرینیڈ فائر کرنے بند کرنا چاہیے اور نوجوانوں کو پرسکون ہوکر خاموش ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز جہاں اسرائیل کی یہودی آبادی یوم یروشلم منارہی ہوگی وہیں اسرائیل کی سپریم کورٹ شیخ جراح کی بے دخلیوں پر سماعت کرے گی۔