سچ خبریں:اسرائیلی ذرائع نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جنگ نے اس ریاست کی معیشت پر سنگین اثرات مرتب کیے ہیں جس کے نتیجہ میں ہر پانچ میں سے ایک اسرائیلی شہری غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہا ہے۔
اسرائیل کے چینل 13 نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تقریباً 20 لاکھ اسرائیلی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، کورونا وائرس اور جنگ کے اثرات نے اسرائیل کی اقتصادی حالت کو مزید خراب کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معصوم فلسطینی بچوں کے خون میں ڈوبتی صیہونی معیشت
صیہونی ٹی وی چیل کا کہنا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک اسرائیلی شہری غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہا ہے۔
صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ تقریباً ایک چوتھائی اسرائیلی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، اور جنگ کے 14 ماہ بعد اسرائیل کی معیشت مزید کمزور اور غیر مستحکم ہو چکی ہے۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق، غزہ کی جنگ کے بعد صیہونی معیشت میں بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ تقریباً نصف اسرائیلی بچے جنگ کے نفسیاتی اثرات سے متاثر ہیں یا تعلیمی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ 52 فیصد بزرگ شہری شدید مالی مسائل اور خوراک کی کمی کے باعث پریشان ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، 2024 میں 67 لاکھ سے زائد اسرائیلی، جن میں 12 لاکھ بچے شامل ہیں، غربت کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔
رپورٹ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اسرائیل میں سماجی ہم آہنگی جنگ کے بعد بڑی حد تک متاثر ہوئی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 65 فیصد اسرائیلی خاندانوں کی معیشتی حالت گذشتہ سال کے مقابلے میں مزید خراب ہوئی ہے، اور ایک ملین افراد قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی میں ناکام رہے ہیں۔
مزید برآں، 70 فیصد فلاحی تنظیموں نے حکومتی مالی امداد میں شدید کمی کی شکایت کی ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ جنگ
اسرائیل میں بڑھتے ہوئے اقتصادی اور سماجی مسائل فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔ غربت اور معیشتی بحران نے اسرائیلی معاشرے کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کے اثرات آئندہ برسوں تک برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔