سچ خبریں:ایک صہیونی صحافی امیر بوحبوط نے حزب اللہ کے شہید سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے قتل کی کوششوں کی نئی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
واللا نیوز کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی فوجی قیادت نے شلومی بیندر کی سربراہی میں ایک اجلاس میں فیصلہ کیا کہ لبنان میں موجودہ کشیدہ حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنایا جائے،اجلاس میں شریک تمام افراد نے اس قتل کی ضرورت پر زور دیا، کیونکہ نصر اللہ کو ایران، لبنان، اور شام کے درمیان رابطے کا مرکزی کردار سمجھا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک نصراللہ کو شہید کر کے اسرائیل کو کیا ملا؟
– 2006 کی جنگ کے بعد صہیونی انٹیلیجنس نے نصر اللہ کے بارے میں معلومات جمع کرنا شروع کیں۔
– قتل کی اس کوشش میں 14 جنگی طیارے اور مجموعی طور پر 83 بم استعمال کیے گئے، جن کا وزن 80 ٹن تھا۔
– صہیونی فضائیہ کو یہ خدشہ تھا کہ حزب اللہ کا معلوماتی نظام اسرائیلی فضائی نقل و حرکت کو سمجھنے اور حملے کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
صہیونی قیادت کو اس بات کا بھی ادراک تھا کہ اگر یہ کوشش ناکام رہی، تو نصر اللہ عرب دنیا میں ایک افسانوی شخصیت بن جائیں گے، جو اسرائیل کے لیے مزید چیلنجز پیدا کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: مزاحمت کے شعلے اپنے قائدین کے قتل سے کبھی نہیں بجھیں گے: القسام
رپورٹ میں حزب اللہ کے باقی رہنے والے کمانڈرز کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا گیا ہے، جن کی تعداد اسرائیلی انٹیلیجنس کی فہرست سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔