نائیجیریا (سچ خبریں) نائیجیریا میں بڑھتے ہوئے عدم تحفظ اور شدت پسندوں کے حملے میں درجنوں فوجی اور شہری ہلاک ہو گئے ہیں اور ابھی ایک ماہ قبل ہی شمال مشرقی نائیجیریا میں شدت پسندوں کے چار حملوں میں 30 فوجیوں کے ہلاک ہونے کی خبریں موصولہ ہوئی تھیں کہ اب ایک بار پھر فوجی اڈے پر حملے کی خبریں موصول ہوئی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں 30 سے زائد فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔
خبر ایجنسی رائٹرز کو تین فوجیوں اور دو مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ یہ مانا جا رہا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق داعش کے مقامی دھڑے سے تھا جنہوں نے اتوار کی سہ پہر شمال مشرقی ریاست بورنو کے مینوک قصبے میں اڈے پر حملہ کیا۔
فوجی ترجمان نے فون پر بتایا کہ وہ اس واقعے کے بارے میں بیان جاری کریں گے لیکن انہوں نے مزید کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔
ذرائع نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ اتوار کو کیے گئے حملے میں 33 فوجی مارے گئے، ایک فوجی نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے فوجی وردی پہنی ہوئی تھی اور وہ اسلحے سے لیس 16 ٹرک اور چھ بارودی سرنگوں سے بچنے والی فوجی گاڑیوں میں پہنچے، کئی گھنٹوں کے بعد انہوں نے اڈے پر قبضہ کر لیا جس کے بعد فوجیوں نے فضائی مدد طلب کی۔
ذرائع نے بتایا کہ جب عسکریت پسندوں نے مدد کے لیے بھیجی گئی کمک پر حملہ کیا تو مزید فوجی ہلاک ہوگئے، ایک رہائشی نے بتایا کہ حملہ آوروں نے قصبے کے پولیس ہیڈ کوارٹر کو بھی نذر آتش کردیا۔
ایک رہائشی با عمر اب توجا نے رائٹرز کو بتایا کہ میں نے انہیں فوجیوں کے ساتھ لڑتے ہوئے دیکھا تھا، جب لڑاکا طیارہ فضا میں منڈلانے لگا تو عسکریت پسند مقامی آبادی کے قریب واقع پرائمری اسکول میں چھپ گئے، توجا نے بتایا کہ عسکریت پسند آدھی رات کے لگ بھگ وہاں سے چلے گئے۔
واضح رہے کہ شورش پسندوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے شمال مشرقی نائیجیریا میں تشدد کا بازار گرم رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 30 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور کم از کم 20 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔