سچ خبریں:ترکی کی مسلح افواج نے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کے پیش نظر اپنی سرحدوں پر مکمل الرٹ جاری کر دیا ہے۔
ترکی کے سرکاری اخبار حریت کی رپورٹ کے مطابق شمالی شام میں عسکری مہم کے لیے ترکی کی تیاریوں میں شدت لانے کے لیے ترکی کی مسلح افواج نے اس علاقے میں کرد جنگجوؤں کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کے پیش نظر اپنی سرحدوں پر مکمل الرٹ جاری کر دیا ہے۔ یہ اقدام شام کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا جا رہا ہے کہ وہ کردوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر انہیں نشانہ بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی شام سے کیا چاہتا ہے؟ ایک رپورٹ
اخبار کے مطابق ترکی حکومت شام کی نئی حکومت (جولانی حکومت) سے توقع کر رہی ہے کہ وہ کردوں کے خلاف کارروائی کرے، بصورت دیگر ترکی ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
فوجی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ترکی عسکری آپریشن کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور کردوں کے خلاف فوجی آپریشن ایک اہم امکان ہے۔
ترکی کے حکام کا کہنا ہے کہ کرد جنگجوؤں کی شام کی سرحد پر موجودگی اس ملک کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، انقرہ سمجھتا ہے کہ شام کے کرد جنگجو ترکی کے علیحدگی پسند گروپ (PKK) کے اتحادی ہیں اور ان کی موجودگی کو ختم کرنا ضروری ہے۔
ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے ایک بیان میں کہا کہ اگر شام میں ترکی کے مطالبات کو نظرانداز کیا گیا تو ترکی شامی کردوں کے خلاف عسکری کارروائی کرنے پر مجبور ہو جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ترکی PKK کے خلاف کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی کے لیے مکمل تیار ہے۔
مزید پڑھیں: ترکی اور امریکہ کا شام کے مستقبل میں کردار ادا کرنے پر تبادلہ خیال
ماہرین کے مطابق، ترکی کی جانب سے شمالی شام میں فوجی کارروائی خطے میں نئی کشیدگی کو جنم دے سکتی ہے۔ شام کے کرد جنگجوؤں کی اتحادی فورسز اور مغربی ممالک کے ممکنہ ردعمل کو مدنظر رکھتے ہوئے، ترکی کا یہ اقدام علاقائی سطح پر تنازعات کو مزید بڑھا سکتا ہے۔