کیا امریکہ خلائی جنگ کے لیے تیار ہے؟: واشنگٹن ٹائمز

کیا امریکہ خلائی جنگ کے لیے تیار ہے؟: واشنگٹن ٹائمز

?️

سچ خبریں:ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سائنس فکشن کی کہانیاں اب عسکری منصوبہ بندی میں ایک سنجیدہ موضوع بنتی جا رہی ہیں؛ امریکہ تیزی سے اس دور کی تیاری کر رہا ہے جسے خلائی جنگ کا عصر قرار دیا جا رہا ہے۔

واشنگٹن ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ خلاء میں حقیقی جنگ کا تصور شاید چین کی جانب سے امریکی فوج کو مفلوج کرنے کے لیے اس کے سیٹلائٹس پر حملے کی صورت میں ہو۔ یہ وہ موضوع ہے جس پر قومی سلامتی کے حلقوں میں شدید بحث جاری ہے کہ خلائی اثاثوں کو روزبروز بڑھتی ہوئی دشمن کی صلاحیتوں سے کس طرح محفوظ رکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکہ چینی خلائی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ

مرکزی بحث یہ ہے کہ آیا امریکہ خلاء میں جارحانہ ہتھیاروں کی تیاری کی طرف بڑھے یا صرف دفاعی صلاحیتوں تک محدود رہے۔

امریکی قومی سلامتی کے اعلیٰ حکام کے مطابق یہی مسئلہ اسپیس پاور کانفرنس 2025 کا کلیدی ایجنڈا ہوگا، جو اورلاندو، فلوریڈا میں منعقد ہو رہی ہے۔ تین روزہ یہ اجلاس اسپیس فورس ایسوسی ایشن کے تحت منعقد ہوتا ہے، اور اس میں دفاعی اور عسکری صنعتوں کے اہم ترین کردار شریک ہوتے ہیں۔

امریکی اسپیس فورس، جسے آزاد عسکری شاخ کے طور پر کام کرتے ابھی چھ سال بھی مکمل نہیں ہوئے، آج تقریباً تمام اہم عسکری منصوبہ بندی اور قومی سلامتی کی بحثوں کے مرکز میں ہے۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ممکن ہے کہ زمینی تنازعہ مستقبل میں خلاء تک پھیل جائے۔ دشمنوں کا اندازہ ہے کہ یہ وہ مؤثر طریقہ ہوگا جس کے ذریعے امریکہ کو ایسے زمینی جنگی محاذ سے دور رکھا جا سکے جہاں دنیا بھر کے معاشرے، لاجسٹکس، نگرانی اور بنیادی ڈھانچے تباہ ہو جائیں گے۔

اس کا مطلب ہے کہ اکیسویں صدی کی ایسی کارروائی جس میں سیٹلائٹس کو نشانہ بنایا جائے، جس کی پیش گوئی مشکل اور اسے روکنا اس سے بھی زیادہ مشکل ہوگا۔

ٹوری برونو، جو ULA کے سربراہ اور سی ای او ہیں—یہ وہ امریکی لانچ سروس کمپنی ہے جو لاک ہیڈ مارٹن اسپیس اور بوئنگ ڈیفنس کے مشترکہ سرمایہ کاری منصوبے کے طور پر قائم کی گئی—کہتے ہیں:
یہ سب بہت چھوٹے واقعات سے شروع ہوتا ہے۔ شروع میں ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہم پر حملہ ہو چکا ہے۔ جب حقیقت واضح ہوتی ہے تو صورتحال تیزی سے خراب ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن نے سب کچھ خفیہ طور پر تیار کیا ہوتا ہے۔ ابتدائی حرکات معمول کی کارروائیوں کی طرح لگتی ہیں۔ اچانک، بغیر کسی انتباہ، اعلان یا دھمکی کے، ہمارے رابطے تائیوان اور آبنائے مالاکا کے اوپر منقطع ہو جاتے ہیں۔ ہم اپنے جاسوسی سیٹلائٹس کو ان علاقوں پر توجہ مرکوز کرنے کا حکم دیتے ہیں، مگر وہ جواب نہیں دیتے۔ ہم اپنے اسپیس بیسڈ انفراریڈ سسٹم کے میزائل وارننگ سیٹلائٹس سے حرارتی نشانات تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر یہ سب بھی اچانک ناکارہ ہو جاتے ہیں۔ کچھ ہی دیر بعد بحرالکاہل کے اوپر جی پی ایس سسٹمز میں خلل پڑنے لگتا ہے۔ اسی دوران ممکن ہے کہ چینی افواج تائیوان یا خطے میں کسی اور فوجی ہدف کی جانب پیش قدمی شروع کر دیں۔

مزید پڑھیں:چین کا خلائی مشن پہلی بار چاند کے دور دراز حصے پر اترنے میں کیسے کامیاب ہوا؟

برونو کے مطابق اس صورت حال سے بچنے کے لیے امریکی اسپیس فورس، پینٹاگون اور نجی صنعتی شراکت داروں کو مدار میں طویل المدتی جنگی آپریشنز چلانے، تباہ شدہ اثاثوں کے متبادل کو بروقت تعینات کرنے، قیمتی سیٹلائٹس کو دوبارہ پوزیشن میں لانے، اور دشمن کے خلاف تهاجمی کارروائیوں کو مربوط و منظم کرنے کی مکمل صلاحیت پیدا کرنا ہوگی۔

مشہور خبریں۔

حکومت کا عمران خان کی گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں، مریم اورنگزیب

?️ 15 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سابق

مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کا حق تھا، سپریم کورٹ کا فیصلہ شرمناک ہے، حافظ نعیم

?️ 29 جون 2025لاہور: (سچ خبریں) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے مخصوص

مودی کی بھارتی حکومت جنوبی ایشیاء میں قیام امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، حریت کانفرنس

?️ 29 اکتوبر 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں

وہ ملک جن میں روزے کا وقت کم ہے؟

?️ 22 مارچ 2023سچ خبریں:پیش گوئی کی گئی ہے کہ رمضان المبارک 2023 جمعرات 23

50 ہزار صہیونی فوجی حزب اللہ سے کیسے ہارے؟

?️ 2 نومبر 2024سچ خبریں: حزب اللہ کے ساتھ جنگ میں صیہونی حکومت کی ناکامیوں

شہید العروری کے قتل پر حزب اللہ کا ردعمل

?️ 6 جنوری 2024سچ خبریں:لبنانی مزاحمت نے بیروت کے جنوبی مضافات میں حماس کے سیاسی

الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

?️ 19 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے

ایرانی صدارتی انتخابات کے خطہ پر اثرات

?️ 20 جون 2021سچ خبریں:عرب دنیا کے مشہور تجزیہ کار عبدالباری عطوان کا خیال ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے