تہران (سچ خبریں) ایران نے جوہری معاہدے پر امریکہ کی جانب سے تمام قوانین کی خلاف ورزی کے بعد اب ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے جوہری پروگرام پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے آئی اے ای اے کو دوٹوک الفاظ میں جواب دیا ہے کہ اب ایران کسی بھی قسم کی تفصیلات، ڈیٹا اور تصاویر انٹرنیشنل ایٹمی انرجی ایجنسی کے ساتھ شیئر نہیں کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایران نے جوہری پروگرام پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے آئی اے ای اے کو اپنے جوہری پروگرام تک رسائی دینے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد امریکہ سمیت دنیا کو اپنی ملکیت سمجھنے والے ممالک میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے انٹرنیشنل ایٹمی انرجی ایجنسی اور تہران کے درمیان معاہدے کو زائد المعیاد قرار دیا ہے۔
اسپیکر کا کہنا تھا کہ تہران کبھی بھی اپنی نیو کلیئر سائٹ کی اندرونی تصاویر اقوام متحدہ کے مانیٹر ادارے کے حوالے نہیں کرے گا۔
ایرانی پارلیمنٹ اسپیکر محمد باقر نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کی مانیٹرنگ کے حوالے سے معاہدہ اب زائد المعیاد ہوچکا ہے جس کے بعد کسی بھی قسم کی تفصیلات، ڈیٹا اور تصاویر انٹرنیشنل ایٹمی انرجی ایجنسی کے ساتھ شیئر نہیں کیا جائے گا اور یہ صرف ایران کے پاس ہی رہے گا۔
ایران کی قومی سلامتی اور خارجہ امور کی پارلیمانی کمیٹی کے ترجمان نے خبردار کیا ہےکہ اگر امریکا نے ایران پر عائد پابندیاں نہیں اٹھائیں تو آئی اے ای اے کے تمام کیمروں کو بند کردیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تین ماہ کی مانیٹرنگ کے لیے فروری میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں ایران نے ایجنسی کو اپنے جوہری پروگرام کی سرگرمیوں سے متعلق مخصوص مانیٹرنگ کی اجازت دی تھی۔
گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے نے ایران سے فوری طور پر معاہدے کی توسیع کے حوالے سے جواب دینے کا مطالبہ کیا تھا جس پر ایران کا کہنا تھا کہ ملک کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل اس حوالے سے اب کوئی فیصلہ کرے گی۔