سچ خبریں: امریکی صدر نے اپنی تقریر میں اسرائیل کے خلاف ایران کے انتقامی حملے کے بارے میں اپنے موقف کا اظہار کیا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بایدن نے ہفتے کے روز اپنی تقریر میں کہا کہ خطہ کشیدگی کی طرف بڑھ رہا لیکن ہم نے کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔
امریکی صدر نے تہران کی ڈرون قوت کا اعتراف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کی طرف بھیجے گئے ۹۹ فیصد ڈرونز کو ہمارے دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا ورنہ یہ حملہ تباہ کن ہوتا۔
جو بایدن نے دعویٰ کیا کہ ہم ہر اس حملے کا جواب دیں گے جو ہماری فورسز کو نشانہ بنائے گا جیسا کہ اس سال کے شروع میں ہوا جب اردن میں ہمارے ۳ فوجی مارے گئے جس کے بعد ہم نے ایران کی حمایت یافتہ گروپوں کے خلاف کامیاب فضائی حملے کیے!
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کے خلاف ایران کے انتقامی حملہ ایران اور صہیونی ریاست کے درمیاں مقابلے میں ایک نقطہ عطف تھا جس نے ایران اور مزاحمتی محور کے حق میں قوتوں کے توازن کو مضبوط کیا۔
واضح رہے کہ دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر اسرائیل کے دہشت گردانہ حملہ اور جنرل زاہدی و ان کے ساتھیوں کی شہادت نے ایران کو پچھلے حساب کتابوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے خاموش جنگ سے گزر کر فلسطینی صیہونی ریاست کے خلاف براہ راست اور واضح اقدام کرنے پر مجبور کیا۔
اس حملے میں تقریباً ۱۲۰ بالستیک میزائل، ۳۰ کروز میزائل اور ۱۷۰ ڈرونز مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی طرف داغے گئے، صہیونی میڈیا کے مطابق کم از کم سات بالستیک میزائل نے نواتیم ہوائی اڈے سمیت متعدد صیہونی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، اس اقدام نے امریکی ماہرین اور تھنک ٹینکوں میں تشویش کی لہر پیدا کر دی۔