سچ خبریں:عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوآو گالانٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
تفصیلات کے مطابق، عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوآو گالانٹ کے خلاف فلسطینی علاقے غزہ میں جنگی جرائم کے ارتکاب کی بنیاد پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ہیگ کی عدالت نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرے گی؟
عالمی عدالت کا کہنا ہے کہ ایسے منطقی شواہد موجود ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ نیتن یاہو اور گالانٹ جنگی جرائم میں ملوث رہے ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ تل ابیب کی جانب سے عالمی عدالت کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرنا ضروری نہیں۔
نیتن یاہو اور گالانٹ نے غزہ میں شہریوں پر حملوں کی نگرانی کی ہے، اور ان کی گرفتاری کے احکامات متاثرین کے حق میں ہیں۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ نیتن یاہو اور گالانت کے جنگی جرائم میں جنگی ہتھیار کے طور پر بھوک کا استعمال، قتل اور دیگر غیر انسانی اقدامات شامل ہیں۔
ناروے کے وزیر خارجہ، اسپین بارث اید، نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ عالمی عدالت اپنی ذمہ داریوں کو عقلمندی سے انجام دے۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ عدالت انصاف کے اعلیٰ ترین معیار کے مطابق اس کیس کی سماعت کرے گی۔
اسی طرح، سویڈن کی وزیر خارجہ، ماریا مالمر استنرگارڈ، نے کہا کہ اسٹاک ہوم اور یورپی یونین عالمی عدالت کے اہم اقدامات کی حمایت کرتے ہیں اور اس کی خودمختاری کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سویڈن کے قانون نافذ کرنے والے حکام عدالت کے احکامات کے تحت گرفتاری کے فیصلے کریں گے۔
دوسری جانب، ہنگری کے وزیر خارجہ، پیٹر سیارتو، نے اس فیصلے کو "شرمناک اور مضحکہ خیز” قرار دیا اور کہا کہ ہنگری اس فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔
آسٹریا کے وزیر خارجہ، الیگزینڈر شالنبرگ، نے بھی اسے مضحکہ خیز کہا، لیکن آسٹریا کی وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ وہ روم کے قوانین کی پابندی کرتے ہوئے عالمی عدالت کے احکامات پر عمل درآمد کرے گا۔
سوئٹزرلینڈ کے دفترِ استغاثہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ روم کے قوانین کے تحت سوئٹزرلینڈ عالمی عدالت کے احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہے اور نیتن یاہو اور گالانت کے ملک میں داخل ہونے پر انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کیا بین الاقوامی فوجداری عدالت نیتن یاہو کو گرفتار کر سکتی ہے؟
ارجنٹائن کے صدر، خاویئر میلی، نے اس فیصلے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ وہ عالمی عدالت کے فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔