نئی دہلی (سچ خبریں) بھارتی عدالت نے تبلیغی مراکز پر پباندی کے معاملے پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے مودی حکومت کو شدید ذلیل و رسوا کرتے ہوئے کہا کہ جب بھارت میں تمام مذہبی مقامات کھلے ہیں اور ان پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں تو پھر رمضان کے مہینے میں تبلیغی مراکز پر پابندی عائد کرنا صحیح نہیں ہے لہٰذا ان پر عائد پابندی کو ختم کیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت کی عدالت نے تبلیغی جماعت کے مرکز کو مکمل طور پر کھولنے کی اجازت دے دیتے ہوئے کہا کہ جب دیگر مذہبی مقامات تمام شرائط سے آزاد ہیں تو تبلیغی جماعت کے مرکز پر بندشیں کیوں عائد ہیں؟
واضح رہے کہ اس سے قبل مرکزی حکومت نے تبلیغی مرکز کو اس شرط پر کھولنے کی اجازت دی تھی کہ وہاں صرف محدود تعداد میں افراد نماز ادا کر سکتے ہیں، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جب دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے تو رمضان کے دوران بنگلہ والی مسجد کو بھی پوری طرح سے کھول دیا جانا چاہیے۔
تبلیغی جماعت سے وابستہ ایک وکیل مجیب الرحمن نے بتایا کہ عدالت نے مسجد کو کھولنے کے احکامات دے دیے ہیں، تاہم کورونا سے متعلق حکومت کے تمام احکامات پر عمل کرنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں، پہلے مسجد میں صرف 5 افراد کو نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی تھی، بعد میں اسے بڑھا کر 50 کردیا گیا اور اب اسے مکمل طور پر کھولنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس معاملے میں کوئی قانونی کارروائی کرنے کے بجائے اپنی مرضی تھوپ رکھی تھی اور من مانی سے کام لیا تھا، یہ بات سامنے آنے کے بعد عدالت نے بعض پولیس افسران کی سرزنش بھی کی ہے۔
عدالت میں پیشی کے دورن حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ 200 افراد کی شناخت کرنے کے بعد ایک فہرست تیار کر لی جائے اور انہی میں سے صرف 20 کو ایک وقت میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہو، لیکن جسٹس مکتا گپتا نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ مسجد ایک کھلے مقام پر ہے، دیگر مذہبی مقامات سے متعلق جب حکم نامے جاری جاتے ہیں تو کیا اس دوران بھی 20 افراد کی شرط رکھی جاتی ہے۔
جج نے کہا کہ ہر شخص کو مندر، مسجد اور چرچ میں جانے کی اجازت ہے تو بھلا کیسے 200 افراد کی فہرست تیار کرنا ممکن ہوگا۔
یاد رہے کہ مودی حکومت کے ایما پر دہلی کی پولیس نے گزشتہ برس مارچ میں نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کو یہ کہہ کر بند کر دیا تھا کہ وہاں اجتماعات میں شرکت کرنے والوں کی وجہ سے کورونا کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔