سچ خبریں: سوڈان کے وسطی علاقے میں واقع ایک گاؤں پر رپیڈ ایکشن گروپ کے ملیشیا نے خوفناک حملہ کیا جس کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد غیر مسلح افراد قتل ہو چکے ہیں۔
القدس العربی نیوز ایجنسی نے جمعرات کی صبح رپورٹ دی کہ
سوڈان کی شہری مزاحمتی کمیٹیوں نے اپنے ایک بیان میں رپیڈ ایکشن گروپ کے ملیشیا اور ان کے رہنما محمد حمدان دقلو پر وسطی سوڈان کے ایک گاؤں میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوڈان میں تنازعات سے کیا حاصل ہوا ہے؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ
تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح رپورٹ دی کہ سوڈان کی مزاحمتی کمیٹی نے بدھ کو "واکنش سریع” ملیشیاؤں کو مرکزی سوڈان کے صوبہ الجزیرہ میں ایک گاؤں پر حملے کے دوران کم از کم 100 غیر مسلح افراد کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
یاد رہے کہ محمد حمدان دقلو کی قیادت میں رپیڈ ایکشن گروپ کے ملیشیا نے بدھ کی صبح سے ود النوره گاؤں پر حملہ اور محاصرہ شروع کیا، جس کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد عام افراد مارے جا چکے ہیں۔
مزاحمتی کمیٹی نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ رپیڈ ایکشن گروپ کے ملیشیا نے دوطرفہ توپ خانے کی مدد سے ود النوره گاؤں کے شہریوں پر انتہائی وحشیانہ حملہ کیا، جس میں درجنوں افراد مارے گئے اور اس گروپ کے وابستگان نے گاؤں کو مکمل طور پر لوٹ لیا۔
مزید پڑھیں: سوڈان میں خانہ جنگی
یاد رہے کہ سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان اور رپیڈ ایکشن گروپ کے رہنما محمد حمدان دقلو المعروف حمیدتی کے درمیان اپریل 2023 سے شروع ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً 15 ہزار افراد جاں بحق اور 8 ملین سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ نے متعدد بار اس ملک میں انسانی المیہ کے رونما ہونے کی بابت خبردار کیا ہے۔