سچ خبریں:ایک عرب ماہر نے انکشاف کیا ہے کہ جنوبی لبنان میں صہیونی فوج کو بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکامی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کو حزب اللہ کی مزاحمت کا سامنا
عسکری امور کے ماہر کرنل حاتم کریم الفلاحی نے الجزیرہ نیوز چینل سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیلی فوج کی جنوبی لبنان میں مداخلت نے اسے حزب اللہ کے دفاعی منصوبوں کے سامنے لا کھڑا کیا ہے، جس کی وجہ سے زمینی جنگ میں صہیونی فوجیوں کی ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی فوج کی لبنان میں دراندازی کے بارے میں اقوام متحدہ کی امن فوج کا بیان
دفاع کی اہمیت اور اسرائیلی فوج کی کمزوری
فلاحی نے کہا کہ عسکری علوم میں دفاع کا مطلب بہترین موقع کا انتظار کرنا ہے تاکہ دشمن کے خلاف موثر کارروائی کی جا سکے۔
جنوب لبنان میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتوں میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں غزہ سے مختلف جغرافیائی صورتحال بھی شامل ہے، انہوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ نے صہیونی فوج کو تھکا دیا ہے اور اب وہ جنوب لبنان میں لڑائی کے لیے تیار نہیں۔
حزب اللہ کی تربیت یافتہ فورسز، اسرائیل کے لیے چیلنج
فلاحی نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج، حزب اللہ کے ان فوجیوں کے ساتھ لڑائی میں الجھ چکی ہے جنہوں نے عرصہ دراز سے دفاعی حکمت عملیوں کی تربیت حاصل کی ہے۔
جنوبی لبنان میں صہیونی فوج کی ہلاکتیں براہ راست جھڑپوں یا توپ اور راکٹ حملوں کے باعث ہو رہی ہیں، اور جنگی محاذ رأس الناقورہ سے مزارع شبعا تک پھیلا ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج کا اعتراف، صہیونی حکومت کی سنسر شپ
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ صرف گزشتہ 48 گھنٹوں میں جنوب لبنان میں 88 سے زیادہ صہیونی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کو سنگین اور دردناک نقصانات کا سامنا ہے، حالانکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ صہیونی حکومت اس جنگ میں اپنی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو سنسر کر رہی ہے۔
دفاعی حکمت عملی، حزب اللہ کی فتح کا راز
حاتم کریم الفلاحی نے کہا کہ جو لوگ دفاعی جنگ کو بہترین طریقے سے منظم کر سکتے ہیں، وہی کامیاب ہوتے ہیں اور دشمن کے حملے روک سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: صہیونی حکومت کی جنوبی لبنان کی دلدل سے نکلنے کی کوشش
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج جنوبی لبنان میں حقیقی مشکلات کا شکار ہے، جہاں ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں، مگر کوئی عملی نتائج حاصل نہیں ہو رہے۔
صہیونی حکومت کے ناکام اہداف
اس کے برعکس، صہیونی حکومت نے اپنی زمینی کارروائی کے بڑے اہداف مقرر کیے تھے، جن میں شمالی مقبوضہ علاقوں میں آوارہ بستی نشینوں کی واپسی، 5 کلومیٹر کی گہرائی تک سرحدی علاقے کا کنٹرول، مزاحمتی فورسز کو غیر مسلح کرنا، اور دریائے لیتانی تک رسائی شامل تھے۔