سچ خبریں:صیہونی امور کے ماہر علی الاعور نے اطلاع دی ہے کہ غزہ اور جنوبی لبنان کے محاذوں پر صیہونی افسران اور فوجی بھاری نقصان اٹھا رہے ہیں۔
شهاب خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی امور کے ماہر علی الاعور نے کہا کہ غزہ اور جنوبی لبنان کے محاذوں پر ہونے والی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں نے صیہونیوں کو شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زمینی حملے میں حزب اللہ کی کیوں بالا دستی ہے؟صیہونی تجزیہ کار
انہوں نے کہا کہ اس وقت دونوں محاذوح پر اسرائیلیوں کو شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
الاعور نے اس صورتحال کو صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو کے لیے سیاسی، سکیورٹی اور نفسیاتی بحران قرار دیا۔
اس ماہر نے بتایا کہ جبالیا اور جنوبی لبنان کے محاذوں پر اس ماہ تقریباً ستر سے سو صیہونی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے، جس نے صیہونیوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر شدید عدم تحفظ کا شکار کر دیا ہے۔
الاعور نے زور دیا کہ نیتن یاہو ایک سال میں فلسطینی اور لبنانی مزاحمتی تحریک کے سامنے اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجاہدین صیہونی فوجیوں کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں اور راکٹ حملے جاری ہیں، اسی وجہ سے امریکہ کو بھی سمجھ میں آ گیا ہے کہ جنگ کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلینکن کا خطے کا دسویں بار دورہ اسی مقصد کے لیے تھا اور یہی وجہ ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل کا ردعمل کمزور رہا ہے۔
مزید پڑھیں: جنوبی لبنان میں صیہونیوں کی حالت زار
یہ ماہر مزید بتاتے ہیں کہ نیتن یاہو اس وقت شدید سکیورٹی، سیاسی اور اسٹریٹجک بحران کا شکار ہیں جبکہ مزاحمتی تحریک کے ذریعے جاری جنگ نے نیتن یاہو پر بھاری بوجھ ڈالا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ صیہونی فوجی خدمت انجام دینے سے انکار کر رہے ہیں۔