سچ خبریں: لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ جاری جنگ میں اسرائیلی فوج کو بڑی شکستوں کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے جنوبی لبنان میں جنگ کے خاتمے پر غور کیا جا رہا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق 8 اکتوبر 2023 کو جب حزب اللہ نے مقبوضہ علاقوں پر اپنے پہلے میزائل داغے، اس وقت سے آج تک صیہونی حکومت کو اس تنظیم کے حملوں کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی فوجی کی حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے خوفناک تجربے کی داستان
ایک سال کے اندر یہ محاذ براہِ راست زمینی اور فضائی تصادم میں بدل گیا ہے جس سے اسرائیل کو کئی فوجیوں کا نقصان ہوا۔
شمالی اسرائیل کے باشندوں کا کہنا ہے کہ صیہونی فوج ان کی حفاظت میں ناکام ہے، حالیہ سروے کے مطابق، 70 فیصد شہری اپنے گھروں میں واپسی کے خواہشمند نہیں، چاہے جنگ ختم ہو جائے۔
ابتدائی طور پر، تل ابیب کے عزائم حزب اللہ کی عسکری طاقت کو مکمل طور پر ختم کرنے کے تھے، مگر یہ اہداف محدود ہو چکے ہیں، اسرائیلی آرمی چیف نے اشارہ دیا ہے کہ جنگ کو روکا جا سکتا ہے۔
تل ابیب کی حکمت عملی کو دھچکا
شمالی اسرائیل کے اسٹریٹیجک علاقے الجلیل میں حزب اللہ کے حملے نے اسرائیل کی حکمت عملی کو زبردست نقصان پہنچایا ہے، یہ خطہ گزشتہ دو دہائیوں سے محفوظ تھا مگر اب 28 بستیاں خالی ہو چکی ہیں۔
طویل مدتی جنگ کے اخراجات
تل ابیب کی حکمت عملی تھی کہ فوری اہداف حاصل کیے جائیں اور طویل مدتی جنگوں سے بچا جائے، مگر یہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک ماہ میں 92 اہلکاروں کو کھو دیا، 750 زخمی ہوئے نیز 38 مرکاوا ٹینک تباہ ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: جنوبی لبنان میں زمینی حملے کے آغاز سے اسرائیلی فوج کو ہونے والا نقصان
سخت سنسر شپ کے باوجود ان اعداد و شمار نے اسرائیلی فوج کی ناکامی کو واضح کیا ہے، مزید یہ کہ 12 ہزار سے زائد فوجیوں نے اسپتالوں کا رخ کیا ہے۔
یہ نقصانات اسرائیلی فوج کے لیے غیرمعمولی ہیں جبکہ وہ اب تک لبنانی سرحد کے کسی گاؤں پر بھی کنٹرول حاصل نہیں کر سکی ہے۔