سچ خبریں:G7 کے رکن ممالک کے وزراء خارجہ نے لبنان میں جنگ بندی کی حمایت کا اعلان کیا، تاہم انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف عالمی فوجداری عدالت کے گرفتاری کے حکم کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔
ایسوسیٹیڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، گروہ سات کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے کی حمایت کی۔
تاہم اس بیان میں عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے بنیامین نتن یاہو اور یوآف گالانٹ (اسرائیل کے سابق وزیر دفاع) کی گرفتاری کے حکم کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی قرارداد کے ویٹو سے امریکہ کا جھوٹ سامنے آیا
بیان میں گروہ سات کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے لیے غزہ میں انسانی امداد کی محفوظ، فوری اور مکمل رسائی کو یقینی بنائے۔
تاہم اس بیان میں کوئی واضح یا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا کہ عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف جاری حکم کی کوئی تعمیل کی جائے گی۔
ایسوسیٹیڈ پریس کے مطابق، عالمی فوجداری عدالت نے گزشتہ جمعرات (یکم دسمبر) کو اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گالانٹ کے خلاف گرفتاری کے احکام جاری کیے تھے، جن پر غزہ میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
اگرچہ اسرائیل نے اس حکم کو مسترد کرتے ہوئے عدالت کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے ہیں اور اس کے خلاف لابنگ بڑھا دی ہے، لیکن کئی ممالک بشمول یورپی اور امریکی ممالک نے اس حکم کو نافذ کرنے کے لیے اپنی تیاریاں ظاہر کی ہیں۔
اسی سلسلے میں یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کو سیاسی نہیں سمجھنا چاہیے، اور ہمیں اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے اور اس پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کی پرامید جنگ بندی سے لے کر لبنان میں محتاط ماحول تک
اس بیان کے بعد، دنیا بھر میں اسرائیلی حکومت کے خلاف عدالت کے فیصلے کو قانونی حیثیت دینے یا نظرانداز کرنے پر مباحثے شروع ہوگئے ہیں، خاص طور پر جب کہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے دوران اسرائیل کی فوجی کارروائیاں عالمی سطح پر سوالات کے مرکز بن چکی ہیں۔