سچ خبریں: عوامی احتجاج کے بعد صیہونی حکام شہید ماهر الجازی کی لاش اردن کے حوالے کرنے پر مجبور ہوگئے۔
عوامی احتجاجات اور مظاہروں کے دباؤ کے بعد اسرائیلی حکومت کو مجبوراً شہید ماهر الجازی کی لاش اردن کے حوالے کرنی پڑی، جنہوں نے الکرامہ بارڈر کراسنگ پر ایک شہادت طلبانہ کارروائی کے دوران تین صہیونی فوجیوں کو ہلاک کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اردنی شہری کی شہادت طلبانہ کاروئی نے کیسے صیہونیوں کو لرزہ بر اندام کر دیا ہے؟
الجزیرہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق اردن میں عوامی احتجاجات اور مختلف مظاہروں کے بعد، اسرائیل نے الکرامہ بارڈر کراسنگ پر انجام دی گئی شہادت طلبانہ کارروائی کے مجری کی لاش اردن کے حوالے کر دی، یہ کارروائی اردن اور اسرائیل کی سرحد پر واقع علاقے الکرامہ میں ہوئی تھی۔
اردن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ماهر الجازی، جو اردنی شہری تھے، کی لاش اردن کو موصول ہو گئی ہے اور جلد ہی اسے ان کے خاندان کے حوالے کیا جائے گا تاکہ اس ملک کی سرزمین میں ان کی تدفین کی جا سکے۔
یاد رہے کہ اردنی فوج کے ریٹائرڈ فوجی اور ٹرک ڈرائیور ماهر الجازی نے الکرامہ بارڈر کراسنگ پر صہیونی فوجیوں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تین صہیونی فوجی ہلاک ہوئے اور وہ خود بھی قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہو گئے۔
اس واقعے کے بعد، اسرائیلی فوج نے اردن کے ساتھ سرحدی علاقے میں خندقیں کھودنے کا آغاز کر دیا ہے، تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی مزاحمتی کارروائیوں اور خاص طور پر طوفان الاقصی آپریشن اور گاڑیوں اور ٹرکوں کے سرحدی علاقوں میں داخلے کو روکا جا سکے۔
یہ خندقیں وادی عربہ کے علاقے میں ایک صحرائی حصے میں کھودی جا رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اس علاقے کے سینکڑوں کلومیٹر تک کوئی سرحدی باڑ موجود نہیں ہے، جس سے گاڑیوں کی آمدورفت آسانی سے ہوتی ہے، اور اس بات کا خدشہ ہے کہ مزید مزاحمتی کارروائیاں دوبارہ ہو سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: اردنی عوام کا وسیع مظاہرہ؛الکرامہ کاروائی کے ہیرو کا جنازہ واپس کرنے کا مطالبہ
اسرائیلی فوج نے یہ بھی اعتراف کیا کہ حکومت نے مشرقی سرحدی علاقے میں باڑ کی تعمیر کے لیے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا اور فوج کو مجبوری میں اس علاقے میں خندقیں کھودنی پڑ رہی ہیں۔