خطے میں چینی اثر و رسوخ کا خوف، امریکا نے متعدد ممالک سے رابطے برقرار کرنا شروع کردیئے

خطے میں چینی اثر و رسوخ کا خوف، امریکا نے متعدد ممالک سے رابطے برقرار کرنا شروع کردیئے

واشنگٹن (سچ خبریں)  امریکا نے خطے میں چین کی بڑھتی عسکری اور معاشی طاقت کو دیکھتے ہوئے متعدد مالک کے ساتھ رابطے برقرار کردیئے ہیں جن میں بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے چین کے عسکری اور معاشی اثر و رسوخ کو روکنے کی کوشش کے لیے بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے سربراہوں سے ملاقات کی اور کہا کہ آزاد خطہ ان کے مستقبل کے لیے بہت ضروری ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ کواڈ کے نام سے مشہور ممالک کا ورچوئل اجلاس ہوا جہاں جوبائیڈن کی پہلی ملاقات ہوئی جو ان کی خطے پر توجہ کا اظہار ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ ایک آزاد خطہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے ضروری ہے، امریکا استحکام کے لیے آپ کے ساتھ، اپنے شراکت داروں اورخطے میں موجود تمام اتحادیوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

اس موقع پر جاپان کے وزیراعظم سوگا نے کہا کہ وہ چاروں ممالک سے چاہتے ہیں کہ وہ آزاد اور اوپن خطے کے لیے مضبوطی سے آگے بڑھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں کورونا وائرس پر قابو پانے سمیت امن، استحکام اور خوش حالی کے لیے کردار ادا کریں۔

بھارت اور آسٹریلیا نے بھی خطے کی سیکیورٹی اور تعاون پر زور دیا اور کہا کہ چاروں ممالک نے اس سے پہلے ملاقاتوں میں اس معاملے پر بہتری دکھائی تھی۔

اجلاس کے حوالے سے امریکی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ملاقات میں عالمی سطح پر چین کے کردار پر کھلی اور واضح بات ہوگی۔

خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کہہ چکی ہے کہ کواڈ ممالک بھارت میں کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاریکے لیے تعاون کے طور پر مالی معاہدہ کریں گے، جس کے لیے بھارت نے مطالبہ بھی کیا تھا تاکہ چین کی بڑھتی ہوئی ویکسین سفارت کاری کو روکا جائے۔

امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اتحادی ممالک خطے میں ویکسین کی تقسیم میں مدد کے لیے ماہرین کا ایک گروپ بھی تشکیل دیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی کے معیار اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر مشرکہ کوششوں پر بھی ورکنگ گروپ بنایا جائے گا۔

امریکا خطے اور دنیا بھر میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کاخواہاں ہے۔

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں اضافی ویکسین فراہم کی جائے گی جہاں بیجنگ اپنے اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کر رہا ہے۔

امریکی صدر بائیڈن کےساتھ ورچوئل اجلاس میں آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن، بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور جاپان کے وزیراعظم بھی شریک تھے اور رواں برس براہ راست ملاقات کا اعادہ کیا۔

علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ اینٹونی بلنکن اور ڈیفنس سیکریٹری لائیڈ آسٹن رواں ہفتے جاپان اور جنوبی کوریا کا دورہ کریں گے اور پہلی مرتبہ رہنماؤں سے براہ راست ملاقاتیں کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے