سچ خبریں:مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی سے طے پانے والے غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر یورپی ممالک کے رہنماؤں نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے گزشتہ رات باضابطہ طور پر حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان فائر بندی معاہدے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وعدہ صادق کی تکمیل؛ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو صہیونیوں کی بڑی شکست کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟
واضح رہے کہ یہ معاہدہ، جو قطر، امریکہ اور مصر کی کوششوں کا نتیجہ ہے، 19 جنوری بروز اتوار سے نافذ العمل ہوگا، اس معاہدے کے پہلے مرحلے کا دورانیہ 42 دن ہوگا، جس میں 33 صہیونی قیدیوں (زندہ یا لاشیں) کی حوالگی شامل ہے۔
جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے ایکس پر لکھا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی آزادی، جن میں جرمن شہری بھی شامل ہیں، ممکن ہو رہی ہے! اب اس معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کیا جانا چاہیے اور تمام قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اس معاہدے کو 15 ماہ کے غیر ضروری درد و تکلیف کے بعد غزہ کے رہائشیوں کے لیے ایک سکون قرار دیا۔
اسپین کے وزیر اعظم نے بھی اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے علاقائی استحکام کے لیے اہم قرار دیا۔
سوئس وزارت خارجہ کے مواصلاتی شعبے کے سربراہ نکولس بیدو نے ایکس پر لکھا کہ سوئٹزرلینڈ فائر بندی کے اس تدریجی معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے اور امریکہ، مصر، اور قطر کی کوششوں کی تعریف کرتا ہے۔
سویڈن کی وزیر خارجہ ماریا مالمر اسٹینرگارڈ نے اس معاہدے کو دو ریاستی حل کے لیے ایک اہم پیشگی قدم قرار دیا۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کون نہیں ہونے دے رہا؟صیہونی اپوزیشن رہنما کی زبانی
آسٹریا کی وزارت خارجہ نے بھی اس معاہدے پر اپنے مثبت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ، مصر، اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔
اٹلی کی حکومت نے اس معاہدے کو غزہ کے رہائشیوں کے لیے انسانی امداد میں اضافے کا موقع قرار دیا۔