سچ خبریں: سی این این نے ایک رپورٹ میں صیہونی ریاست کی بگڑتی ہوئی اقتصادی صورتحال پر روشنی ڈالی اور اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ بحران جنگ کے خاتمے کے بعد بھی جاری رہے گا۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ صیہونی ریاست کو شدید اقتصادی چیلنجز اور مشکلات کا سامنا ہے، خاص طور پر ایک سال کے دوران غزہ کے خلاف جاری جنگ کے بعد یہ مسائل مزید نمایاں ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی ریاست معاشی بحران کا شکار
رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جنگ سے پہلے اسرائیل کی اقتصادی ترقی کے دعوے اب پورے ہوتے نظر نہیں آتے اور یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ آئندہ سال میں اقتصادی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔
رپورٹ میں مزید آیا کہ صیہونی وزیر خزانہ کی جانب سے معیشت کے استحکام کے دعوؤں کے باوجود، اگلے سال کے اختتام تک صیہونی ریاست کے اخراجات 250 بلین شیکل، یعنی تقریباً 66 بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
ان اخراجات میں فوجی اور غیر فوجی اخراجات، جیسے کہ صیہونی آبادکاروں کی آبادکاری کے اخراجات شامل ہیں۔
صیہونی تجزیہ نگاروں نے سی این این کو بتایا کہ مقبوضہ علاقوں میں اقتصادی بدحالی جنگ کے خاتمے کے بعد بھی طویل عرصے تک برقرار رہے گی۔
مزید پڑھیں: طوفان الاقصی نے صیہونی معیشت کے ساتھ کیا کیا؟
کوواس بی ڈی ای کمپنی کے ذمہ داران نے سی این این کو بتایا کہ جلد ہی مقبوضہ علاقوں میں تقریباً 60 ہزار کمپنیاں اپنے ملازمین کی تعداد کم کرتے ہوئے بند ہو جائیں گی جس سے معیشت کو مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔