نئی دہلی (سچ خبریں) بھارت میں کورونا وائرس کا شدید قہر جاری ہے اور آئے دن ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس مہلک بیماری سے اپنی جانیں گنوا رہے ہیں جبکہ بھارتی حکومت بیماری کو کنٹرول کرنے میں بالکل ناکام ہوچکی ہے اور اب اس وبا سے اموات کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی انتہائی متعدی قسم کے ساتھ وبا کی دوسری لہر فروری میں شروع ہوئی تھی جس میں ہسپتالوں، طبی عملے کے ساتھ ساتھ شمشان گھاٹوں پر حد سے زیادہ دباؤ ڈالا۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ماہرین اب تک یقینی طور پر یہ کہنے سے قاصر ہیں کہ دوسری لہر میں کیسز کا عروج کب آئے گا۔
بھارتی شہروں کے پارکنگ مقامات میں بھی آخری رسومات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دریائے گنگا میں بھی متعدد لاشیں پائی گئیں جنہیں ان گاؤں والوں کے رشتہ اداروں نے بہایا جنہیں چتا جلانے کے لیے لکڑیاں نہ مل سکیں۔
بستروں، ادویات اور طبی آکسیجن کی قلت کا شکار ہسپتال متاثرہ افراد کو واپس بھیجنے پر مجبور ہیں جبکہ مرنے والے عزیزوں کا علاج کرنے کے لیے کسی کو ڈھونڈنے والے مایوس رشتے داروں کی کہانیاں معمول بن گئی ہیں۔
بہت سے متاثرین موت کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے ڈاکٹر کے بغیر ہی انتقال کر گئے اور جب ڈاکٹر دستیاب ہوں تو بھی اس وقت موت کی وجہ میں کووِڈ 19، اس وقت تک نہیں لکھا جاتا جب تک مرنے والے کا ٹیسٹ نہ ہوچکا ہو۔
ماہرِ وبائی امراض شاہد جمیل کا کہنا تھا کہ حالانکہ کیسز میں اضافے کی رفتار کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور نئے کیسز آہستہ آہستہ کم ہورہے ہیں، لگتا ہے ہم یومیہ 4 لاکھ کیسز کی ہموار سطح پر آجائیں گے اس لیے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ہم وبا کے عروج تک پہنچ چکے ہیں۔
ایک ارب 40 کروڑ نفوس کی آبادی والے ملک بھارت میں ایک ہفتے کے دوران دنیا میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی نصف جبکہ اموات کی 30 فیصد تعداد سامنے آئی۔
بڑے شہروں میں وبا کا پھیلاؤ گزشتہ ماہ کی تیزی کے بعد سست ہوگیا ہے اور ان کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں رفتار پکڑ رہا ہے۔
رواں ہفتے نصف کیسز مغربی ریاست مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں رپورٹ ہوئے جو اس سے قبل ایک تہائی تھے جبکہ اتر پردیش کے زیادہ تر دیہی اور گنجان آبادی والے علاقوں میں یہ شرح 2 تہائی ہے۔
ٹیلی ویژن پر چلنے والی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کی میتوں پر رو رہے ہیں جبکہ دیگر وارڈز میں ڈیرہ لگائے بیٹھے ہیں۔