دمشق (سچ خبریں) امریکا سمیت متعدد مغربی ممالک کی تمام سازشوں کے باوجود شامی عوام نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بشار اسد کو اپنا ہیرو اور ملک کا بہترین صدر مانتے ہیں جس کی مثال شام میں ہونے والے حالیہ انتخابات کے نتیجے ہیں جن کے مطابق ایک بار پھر بشار اسد شاندار جیت کے ساتھ مسلسل چوتھی بار شام کے صدر بن گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بشار اسد چوتھی بار انتخابات جیتنے کے بعد شام کے صدر کے عہدے پر برقرار رہیں گے، 55 سالہ اسد سال 2000 سے صدر کے عہدے پر فائز ہیں، انہوں نے اپنے والد مرحوم حافظ الاسد کی جگہ یہ عہدہ سنبھالا تھا، جنہوں نے 25 سال سے زیادہ عرصے تک وہاں حکومت کی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس سال کے انتخابات میں عوام کی شراکت حیران کن تھی اور کچھ مغربی میڈیا ذرائع کے پروپیگینڈوں کے برخلاف عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے دشمنوں کے محاذ پر کاری ضرب لگائی ہے۔
پولنگ اسٹیشنوں پر عوام کی بڑی تعداد میں شرکت کی تصاویر کے جاری ہونے سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ شام کے عوام اپنے ملک کے سیاسی عمل پر یقین رکھتے ہیں اور وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے مستقبل کے تعین پر تاکید کرتے ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق شام کی پارلیمنٹ کے اسپیکر حمدہ صباغ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بشار اسد 95 اعشاریہ ایک فیصد ووٹ لے کر صدارتی انتخابات میں کامیاب ہوئے ہیں۔
شام کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے مطابق صدارتی انتخابات میں کل 14 ملین 2 لاکھ 39 ہزار ووٹروں نے شرکت کی جس میں سے 13 ملین 5 لاکھ 40 ہزار 360 رائے دھندگان نے بشار اسد کے حق میں ووٹ دیا۔
صدارتی انتخابات میں شریک دوسرے 2 امیدواروں محمود مرعی اور عبدالله سلوم عبدالله نے بالترتیب 4 لاکھ 70 ہزار 276 اور2 لاکھ 13 ہزار 968 ووٹ حاصل کئے جس کے بعد اس بات کا واضح اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شامی عوام کے دلوں میں بشار اسد کی کتنی محبت ہے اور انہیں اپنا لیڈر مانتے ہیں۔