انقرہ (سچ خبریں) یہودی آبادکاروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے جس کو دیکھتے ہوئے ترکی اور اردن نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے کام انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ترکی نے مسجد اقصیٰ پر یہودی آبادکاروں کے اشتعال انگیز دھاووں اور فلسطینی نمازیوں پر قابض فوج کی طرف سے تشدد کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے۔
ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولنا، یہودی آبادکاروں کو سیکیورٹی فراہم کرنا، مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے آئے فلسطینی شہریوں بالخصوص خواتین کو گرفتار کرنا انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال کرکے اور فلسطینی شہریوں پر تشدد کے مکروہ حربے استعمال کرکے انسانیت کی توہین کا مرتکب ہو رہا ہے۔
بیان میں اتوار کو یہودی آبادکاروں کی بڑی تعداد کی مسجد اقصیٰ کے حرمتی کی شدید مذمت کی اور فلسطینی نمازیوں پر صوتی بم استعمال کرنےکی شدید مذمت کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے یہودی انتہا پسندوں کو مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کرنے کی اجازت دے کر صہیونی نسل پرستی کا مظاہرہ کیا ہے۔
دوسری جانب اردن کی وزارت خارجہ اور سمندر پار امور کی طرف سے جاری ایک بیان میں مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دھاووں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی شدید مذمت کی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اردنی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کا انتہا پسند یہودیوں کو قبلہ اول میں داخل ہونے کی اجازت دینا، انہیں پولیس کے ذریعے فول پروف سیکیورٹی مہیا کرنا اور فلسطینی نمازیوں پر تشدد قابل مذمت ہے۔
اردنی وزارت خارجہ کے ترجمان ضیف اللہ الفائز نے ایک بیان میں کہا کہ مسجد اقصیٰ کے حق میں اسرائیلی ریاست کے تصرفات ناقابل قبول اور قابل مذمت ہیں۔ یہودی آباد کاروں کی طرف سے حرم قدسی کی بے حرمتی مسجد اقصیٰ کے تاریخی، قانونی، بین الاقوامی اسٹیس کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مسجد اقصیٰ کی مسلسل بے حرمتی پراردن نے عمان میں متعین اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے ان سے سخت احتجاج کیا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال کرنے اور اشتعال انگیزی کی کارروائیوں سے باز رہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ حرم قدسی اور مسجد اقصیٰ کا حدود اربعہ 114 دونم پر مشتمل ہے اور یہ مقام صرف مسلمانوں کی عبادت کے لیے خاص ہے جس میں کسی دوسری قوم کا مذہب کا کوئی تعلق نہیں۔