برلن (سچ خبریں) جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ماہ رمضان کی مناسبت سے مسجد کے باہر کورونا وائرس کے حوالے سے اہم عمل شروع کردیا گیا جس کے تحت وسیع پیمانے پر لوگوں کو اس وبا کے بارے میں اگاہی فرایم کرنے کے ساتھ ساتھ کورونا ٹیسٹ بھی کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق برلن میں حکام نے لال اینٹوں کی مسجد کے باہر میڈیکل ٹیم کے ہمراہ ٹیسٹنگ کا عمل شروع کیا ہے تاکہ رمضان المبارک میں مسلمانوں اور جرمنی میں رہنے والے دیگر مہاجرین میں ویکسین اور وائرس کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کر کے آگاہی بیدار کی جا سکے۔
مسجد کے باہر پارکنگ کے مقام پر ایک ٹیبل پر لیبیا، شام اور آرمینیا سے تعلق رکھنے والا عملہ جائے نماز بغلوں میں دبائے نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد میں جانے والے افراد کے ٹیسٹ کررہا ہے۔
ان میں مسجد کے امام عبداللہ حاجر بھی شامل ہیں جنہوں نے نماز کی ادائیگی سے قبل جلدی سے اپنا کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرایا اور ٹیسٹ منفی آنے پر مسکراتے ہوئے مسجد میں داخل ہو گئے۔
امام عبداللہ حاجر نے کہا کہ مسجد میں آنے والوں کی ٹیسٹ کے لیے حوصلہ افزائی کر کے ہم وبا کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔
انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنی برادری کے افراد کا تحفظ کے لیے ہم ان لوگوں کا تحفظ کررہے ہیں جو ان سے رابطہ کریں گے اور اس طرح ہم پورے معاشرے کو محفوظ بنا رہے ہیں۔
برلن میں رہنے والے 35فیصد افراد تارکین وطن پس منظر کے حامل ہیں اور گزشتہ سال وبا کے آغاز کے بعد سے اب تک انہی مہاجرین کے علاقوں میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اکثر مہاجرین اور تارکین وطن چھوٹے اپارٹمنٹس میں کافی زیادہ تعداد میں رہتے ہیں اور کچھ مقامات پر تو ایک ہی کمرے میں چار سے پانچ افراد بھی رہائش پذیر ہیں۔
گزشتہ سال مقامی انتظامیہ نے الارم کے ذریعے شہر میں کام کرنے والے مہاجرین کو خبردار کیا تھا کہ ان کے وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
40 امیر ممالک پر مشتمل معاشی تعاون اور ترقی پر مشتمل معاشی تعاون اور ترقی کی تنظیم کے مطابق بقیہ آبادی کے مقابلے میں مہاجرین کی آبادی کے وائرس سے متاثر ہونے کا دوگنا خطرہ ہے۔
دنیا کے دیگر خطوں کی طرح جرمنی میں بھی مہاجر آبادی اس طرح کے کاموں کا زیادہ حصہ ہے جن کو آن لائن یا گھر سے انجام نہیں دیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ جرمنی میں ویکسین لگانے کی مہم تیزی سے جاری ہے لیکن ساتھ ساتھ مہاجرین نے ویکسین کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن انتظامیہ کا ماننا ہے کہ مساجد کے امام اس حوالے سے غلطی فہمیوں کو دور کرنے میں سب سے مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
برلن کی انٹیگریشن آفیسر کترینہ نویڈ زیال نے کہا کہ ویکسین کے حوالے سے غلط معلومات زیر گردش ہیں جس میں یہ کہا جا رہا ہے کہ ان کے جسم میں چپ لگا دی جائے گی یا ویکسین لگانے کے بعد وہ بچے پیدا نہیں کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مساجد کے امام کا لوگوں پر بہت اعتماد ہوتا ہے لہٰذا وہ ویکسین پر لوگوں کا اعتماد بحال کر سکتے ہیں، جب وہ اپنے خطبے میں لوگوں کی زندگی کو محفوظ بنانے کے حوالے سے بیان دیں گے تو اس کے بہت زیادہ اثرات مرتب ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ لوگوں میں آگاہی بیدار کرنے کے لیے برلن میں عربی، فارسی اور کردش سمیت متعدد زبانوں میں ہدایات جاری کی جا رہی ہیں۔