کابل (سچ خبریں) امریکا افغانستان سے نکلتے نکلتے ہر دن کوئی نا کوئی نیا کھیل کھیل رہا ہے اور دنیا کے سامنے یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ وہ افغانستان سے فاتح ہوکر جارہا ہے اور اب اس نے اپنی اس سازش میں ترکی کو بھی شامل کرتے ہوئے کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی ترکی کے حوالے کردی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سُلیوان نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان رواں ہفتے ہونے والی ملاقات میں اتفاق کیا گیا ہے کہ ترکی، کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی میں مرکزی کردار ادا کرے گا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق جیک سلیوان نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں ترکی کا روسی ایس 400 دفاعی نظام خریدنے کا طویل مدتی معاملہ حل نہ ہو سکا، اس تنازع کی وجہ سے دونوں نیٹو اتحادیوں کے درمیان تعلقات تناؤ کا شکار ہوئے تھے، تاہم جیک سلیوان نے کہا کہ معاملے پر بات چیت کا عمل جاری رہے گا۔
امریکی مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ رہنماؤں کی جانب سے واضح عزم ظاہر کیا گیا کہ ترکی، حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حفاظت کے لیے مرکزی کردار ادا کرے گا اور اب ہم کام کر رہے ہیں کہ کس طرح اس طرف بڑھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو طالبان کی جانب سے افغانستان میں بین الاقوامی مشنز کو نشانہ بنائے جانے کے خطرات پر شدید تشویش ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا کا عمل جاری ہے جو رواں سال 11 ستمبر سے قبل ہی مکمل ہونے کا امکان ہے۔