ماسکو (سچ خبریں) چین نے طالبان کو اہم پیشکش کرتے ہوئے اور افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا سے متعلق کہا تھا کہ ملک کو یہ نیا موقع ملا ہے کہ اپنی تقدیر اپنے ہاتھ سے بنائیں جبکہ طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں سے تمام تعلقات منقطع کر دیں اور افغانستان کی سیاست میں اپنا اہم کردار ادا کریں اور اب روس نے بھی اس حوالے سے اہم بیان اجری کردیا ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے نمائندہ خصوصی ضمیر کبولوف نے تاجکستان میں افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، جہاں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ بھی موجود ہیں۔
کبولوف نے روسی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ افغان حکومت مذاکرات کے معاملے پر صرف لب کشائی سے کام لے رہی ہے جو کافی نہیں ہے۔
طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے افغان حکومت کے مؤقف پر بات کرتے ہوئے کبولوف نے کہا کہ یہ منافقت ہے، یہ حقیقت سے آنکھیں موڑنے کی کوشش ہے، جو موجود ہے اور یہ خالی الفاظ ہیں۔
کبولوف نے کہا کہ امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا سے طالبان کو فائدہ ہوا ہے اور اس جاری تنازع کا واحد حل تمام فریقین کو کابل میں مذاکرات کی میز پر ایک ساتھ بیٹھنا ہے، انہوں نے کہا کہ روس اور دیگر علاقائی طاقتیں افغانستان میں عبوری حکومت کی حامی ہیں۔
گزشتہ ہفتے ماسکو میں طالبان کے وفد نے کہا تھا کہ طالبان نے افغانستان میں 85 فیصد علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے، جس کو افغان حکومت نے مسترد کرتے ہوئے روس سے کہا تھا کہ وہ اپنے ملک کو دوسروں پر حملے کرنے کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں۔