سچ خبریں:یمن میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کی رابطہ کاری OCHA نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 7.6 ملین یمنی غذائی قلت کا شکار ہیں جوامریکی حمایت یافتہ سعودی اتحاد کی اس ملک پر بمباری اور محاصرے میں گھرے ہوئے ہیں۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یمن میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے لیے دفتر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے 7.6 ملین یمنی غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں پانچ سال سے کم عمر کے 2.3 ملین بچے جبکہ 1.2 ملین حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین شامل ہیں جنہیں ، شدید غذائی قلت کےباعث علاج کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق یمن کے طبی شعبے کو اس سال اپنی ضروریات کے صرف 11 فیصد حصے کے لیے فنڈ دیا گیا ہے جبکہ 20 ملین افراد کو صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے، بیان میں مزید کہا گیاکہ یمنی ہسپتالوں میں سے صرف 51 فیصد مکمل طورپر کام کر رہے ہیں جبکہ یمن کے کل 333 شہروں میں سے صرف 67 شہروں میں ڈاکٹر موجودہیں جبکہ ہر 10 منٹ میں اوسطا ایک بچہ ایسی بیماریوں کی وجہ سے جن کا علاج کیا جا سکتا ہے ، اپنی جانیں سے ہاتھ دھو رہا ہے۔
واضح رہے کہ اگست میں یمنی دارالحکومت صنعا میں ایک بڑی ریلی کے دوران یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کسی بھی ملک کو یمنی عوام کا محاصرہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا جبکہ سعودی اتحاد کے ہاتھوں ہمارے ملک کے محاصرے نے ثابت کردیا ہے کہ اس جارح اتحاد نے بغیر کسی استثنا کے سب کو نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج یمنی عوام معاشی جنگ لڑنے کے لیے میدان میں موجود ہیں کیونکہ وہ فوجی اور سکیورٹی محاذوں کی حمایت اور حفاظت کے لیے اٹھ کھڑے ہیں۔