7 اکتوبر سے ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ تک نیتن یاہو کی ناکامیاں

نیتن یاہو

?️

واضح رہے کہ ایک ماہ گزرنے کے باوجود نتن یاہو اور ان کی لیکود پارٹی اب تک پارلیمانی اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔ الجزیرہ کے مطابق، اس جنگ کے نتیجے میں تل ابیب نتانیاہو اور لیکود کی مقبولیت بڑھانے میں ناکام رہا ہے۔
صہیونیست ریژیم کے میڈیا ذرائع کے ایک سروے کے مطابق، ایران اور اسرائیل کی جنگ سے پہلے لیکود پارٹی صرف 21 سے 23 پارلیمانی نشستیں جیت پاتی تھی۔ یہ سروے بتاتا ہے کہ لیکود، دیگر انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں بشمول شاس اور یہدوت ہتورہ کے ساتھ مل کر صرف 48 سے 51 نشستیں حاصل کر سکی، جو نئی کابینہ بنانے کے لیے درکار 61 نشستوں سے 10 کم ہیں۔
اگرچہ صہیونیست حکومت کا ایران پر حملہ نیتن یاہو کی داخلی حیثیت بہتر بنانے کے لیے کیا گیا تھا، لیکن مقبوضہ علاقوں میں موجودہ اتحادی حکومت کی نشستیں نہیں بڑھی ہیں۔ لیکود پارٹی نے اپنی صورتحال کچھ بہتر کی ہے، لیکن انتہائی صہیونیست وزیر اتمار بن گویر کی جماعت کی مقبولیت کم ہوئی ہے، جس کی وجہ سے حکمران اتحاد کی نشستیں نہیں بڑھ پائی ہیں۔
7 اکتوبر اور ایران کے ساتھ جنگ میں ناکامی
صہیونیست ریژیم کی 7 اکتوبر کی ناکامی نے نتن یاہو اور لیکود پارٹی کی مقبوضہ علاقوں میں پوزیشن پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ یہ ناکامی دو حوالوں سے ہوئی: ایک سیکیورٹی اور فوجی سطح پر جہاں صہیونیست ریژیم کی جاسوسی ایجنسیاں اور فیل فوج پر الزام لگایا گیا کہ وہ اتنا بڑا حملہ پہلے سے نہیں بھانپ سکیں۔ دوسرا پہلو یہ تھا کہ وہ حماس کی مزاحمتی کارروائیوں کو ابتدائی گھنٹوں میں روکنے میں ناکام رہے، جس کی وجہ سے فلسطینی فورسز نے غزہ کی سرحدی بستیوں میں گھس کر 1,200 سے زائد صہیونیستوں کو ہلاک کر دیا۔
 نتن یاہو نے فوج، شاباک اور موساد کے اندرونی کمیٹیوں کے ذریعے تحقیقات کرکے اس ناکامی کو صرف سیکیورٹی اور فوجی سطح تک محدود کرنے کی کوشش کی تاکہ عوامی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔ گزشتہ 22 ماہ سے وہ غزہ، لبنان، شام، ایران اور یمن میں "سیکیورٹی کامیابیوں” کا دعویٰ کرکے اس ریژیم کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
12 روزہ جنگ میں بھی صہیونی ریاست اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا، جیسے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنا، میزائل صلاحیت ختم کرنا یا حکومتی ڈھانچہ تبدیل کرنا۔ جنگ بندی کے بعد ایران اپنی پوزیشن مزید مضبوط کرنے میں کامیاب رہا، جس کی وجہ سے نتانیاہو سروے میں بہتر پوزیشن حاصل نہیں کر سکا۔
کابینہ میں انتہائی دائیں بازو کی بڑھتی ہوئی تعداد
نتانیاہو کی تیسری بڑی ناکامی کابینہ میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی غیر معمولی اضافہ ہے۔ یہ گروہ 1988 سے سیاست سے دور تھے، لیکن 2019 سے 2022 کے درمیان ہونے والے انتخابی بحران نے انہیں دوبارہ سیاست میں لا کھڑا کیا۔
الجزیرہ نے تین اہم عوامل بیان کیے ہیں:
1. بار بار انتخابات کی وجہ سے بڑی جماعتوں کے ووٹر تھک گئے اور انہوں نے ووٹ ڈالنا چھوڑ دیا۔
2. 2022 کے انتخابات سے پہلے ڈیڑھ سال تک انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کا اتحادی حکومت کے خلاف موقف نے انہیں فائدہ پہنچایا۔
3. نتانیاہو کے مخالفین میں ہم آہنگی کی کمی تھی۔ لیبر پارٹی بائیں بازو کے ساتھ اتحاد نہیں بنا سکی، جبکہ میرٹز پارٹی 4,000 ووٹوں کے فرق سے پارلیمانی نشست حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
 نتن یاہو کے سیاسی مستقبل پر سوالیہ نشان
الجزیرہ کے مطابق، نتن یاہو کی مسلسل ناکامیاں، بشمول 7 اکتوبر کے واقعات، نے ان کی سیاسی اور عوامی مقبولیت کو شدید متاثر کیا ہے۔ دائیں بازو میں ان کے متبادل رہنماوں جیسے سابق فوجی کمانڈر گادی آیزنکوت (جو بینی گانتس کے "نیشنل یونٹی” اتحاد سے الگ ہو چکے ہیں) اور نفتالی بینٹ کے اتحاد سے نتانیاہو کی سیاسی زندگی ختم ہو سکتی ہے۔

مشہور خبریں۔

صیہونی حکومت کے بارے میں بائیڈن کے متعصبانہ بیانات سے حماس غصہ

?️ 29 اگست 2024سچ خبریں: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں امریکی صدر

یمن کے ساحل پر امریکی جنگی جہاز پر حملہ

?️ 20 اکتوبر 2023سچ خبریں:خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے

وزیراعلیٰ پنجاب پرچم کشائی کی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا

?️ 13 اگست 2021لاہور (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق پنجاب کے وزیراعلیٰ کی اہلیہ عالمی

وزیراعظم شہبازشریف کا ملائیشین ہم منصب سے رابطہ، جنوبی ایشیا میں کشیدہ صورتحال سے آگاہ کیا

?️ 4 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف کی ملائیشیا کے وزیرِ اعظم

انصاراللہ کے حکم سے مآرب میں درجنوں قیدیوں کی رہائی

?️ 5 نومبر 2021سچ خبریں: یمنی قیدیوں کی تنظیم کے صدر عبدالقادر المرتضیٰ نے اپنے

شام میں ترکی سے نمٹنے کے لیے اسرائیل کی امریکہ سے مدد کی درخواست

?️ 4 مارچ 2025سچ خبریں:اسرائیلی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حکومت کی

آئندہ الیکشن میں کچھ لوگ پارٹی چھوڑ سکتےہیں: اسد عمر

?️ 12 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا

صدرِ مملکت کی تاجکستان کے ہم منصب سے دوحہ میں ملاقات، باہمی امور پر تبادلہ خیال

?️ 4 نومبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے تاجکستان کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے