سچ خبریں:کئی عرب حکام نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے شام کو عرب لیگ میں واپس کرنے کی کوششوں کی ریاض کے بعض اتحادیوں نے مخالفت کی ہے۔
اس اخبار کے مطابق ان عرب حکام کے مطابق عرب لیگ کے کم از کم پانچ ارکان جن میں مغرب، کویت، قطر اور یمن شامل ہیں فی الحال اس تنظیم میں شام کی دوبارہ شمولیت کو قبول نہیں کرتے۔ ان حکام کے مطابق مصر، جس نے حالیہ مہینوں میں شام کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کیے ہیں، شام کی عرب لیگ میں واپسی کے خلاف ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق متذکرہ ممالک نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کو سب سے پہلے حزب اختلاف کے ساتھ بات چیت شروع کرنی چاہیے اور تمام شامیوں کو اپنے ملک کے مستقبل کی داغ بیل ڈالنی چاہیے۔
اس رپورٹ کے مطابق بعض ممالک کے شام سے کچھ مطالبات بھی ہیں مثال کے طور پر مغرب کے ملک نے شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو پولساریو گروپ کی دمشق کی حمایت روکنے سے مشروط کیا ہے۔
نیز یمن میں سعودی عرب سے وابستہ حکومت دمشق حکومت کی جانب سے تحریک انصار اللہ کی حمایت کی وجہ سے شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے خلاف ہے۔
اس دوران ایک اماراتی عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ شام میں عرب ممالک کے کردار کو جلد از جلد مضبوط کیا جانا چاہیے تاکہ شام کے بحران کے سیاسی حل کو عملی جامہ پہنا کر اس ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے احیاء کو ختم کیا جا سکے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق شام کی عرب لیگ میں واپسی کے لیے ووٹوں کی قطعی اکثریت کافی ہے لیکن ارکان کے درمیان اتفاق رائے کا وجود ہی ان سب کو فیصلے کا پابند کرنے کا واحد راستہ ہے۔