سچ خبریں: 2 اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تیسری برسی ہے۔ جبکہ اس جرم کے بہت سے مجرموں کو سزا سے بچایا گیا اور ان میں سے کچھ کو بری کر دیا گیا اور جس شخص نے براہ راست اس کے قتل کا حکم دیا اسے سزا نہیں دی گئی۔
جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018 کو سعودی حکومت کے کہنے پر ذاتی لین دین کے لیے قونصل خانے کی عمارت میں داخل ہونے کے بعد قتل کر دیا گیا۔
جمال خاشقجی کے قتل کی خبر جو کہ سعودی عرب میں آزادی صحافت کے حوالے سے بہت اہم بن گئی تھی بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی۔
اکتوبر 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ایک 59 سالہ نازک سعودی صحافی کے قتل کے بعد سے اس کا کیس 14 بڑے مراحل سے گزر چکا ہے اس کا آخری مرحلہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ ہے جو صرف مجرموں کی تصدیق کرتی ہے اس کے جسم کے بارے میں کویئ خبرنہیں ہے۔
جمال خاشقجی کے وحشیانہ قتل نے عمومی افکار کو چونکا دیا اور اس کی عکاسی جاری ہے جبکہ جمال خاشقجی کے کیس کو بند کرنے کے حوالے سے 2020 میں سعودی عدالتی نے فیصلوں کو بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے سی آئی اے کی رپورٹ کا خلاصہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان خاشقجی کو اغوا کرنے یا قتل کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔