?️
سچ خبریں: مسرور بارزانی، کردستان ریجن کے وزیر اعظم کی واشنگٹن کی حالیہ دورے کے دوران امریکی کمپنیوں کے ساتھ توانائی کے شعبے میں 110 ارب ڈالر کے دو معاہدوں پر دستخط نے بغداد اور اربیل کے درمیان ایک بڑا سیاسی اور معاشی تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔
بغداد اور اربیل کے درمیان تیل کے معاہدوں پر اختلافات 2007 سے جاری ہیں، جبکہ عراقی حکومت کا مؤقف ہے کہ کردستان ریجن کو مرکزی حکومت کی منظوری کے بغیر غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ تیل کے معاہدے کرنے کا حق حاصل نہیں۔ دوسری طرف، کردستان کے حکام 2005 کے قانون اور علاقائی اختیارات کی وسیع تشریح کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہیں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے تیل فروخت کرنے اور اپنے وسائل پر کنٹرول رکھنے کا حق حاصل ہے۔
اگرچہ یہ سیاسی کشمکش عرصے سے جاری ہے، لیکن 2022 میں آئینی عدالت کے فیصلے اور کردستان سے ترکی کو تیل کی برآمدات کے معطل ہونے کے بعد یہ تنازعہ کافی حد تک کم ہو گیا تھا۔ محمد شیاع السودانی اور مسعود بارزانی نے اس دور میں تنازعات کو سنبھالا اور اندرونی بحران کو روکنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم، امریکہ اور کردستان کے درمیان یہ نیا معاہدہ ایک بار پھر اس علاقے کے تیل کو عراقی سیاست کا مرکز بنا دیا ہے۔ بغداد حکومت نے رد عمل میں کردستان کے ملازمین کی تنخواہیں روک دی ہیں، جس کے جواب میں کرد جماعتوں نے سیاسی عمل سے دستبرداری کی دھمکی دے کر اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ اس دوران سنی رہنماؤں کے کردستان کے خلاف ٹویٹس اور بیانات نے ماحول کو مزید گرم کر دیا ہے۔
اس تنازعے کو کم کرنے کے لیے شیعہ اتحاد "چارچوب ہم آہنگی” نے کرد رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔ عراقی میڈیا کے مطابق، شیعہ بلاک کے رہنما ہادی العامری نے کرد جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی ہے، جس کے نتیجے میں کرد علاقوں کے ملازمین کی تنخواہوں کا جزوی مسئلہ حل ہوا ہے۔ تاہم، یہ اختلافات جاری رہنے کا امکان ہے۔ ایک حالیہ اجلاس میں، شیعہ رہنماؤں نے پارلیمنٹ میں تیل اور گیس کے قانون کی منظوری کو اس تنازعے کے حل کی کلید قرار دیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ امریکہ نے کردستان کے ساتھ معاہدہ کر کے عراق میں یہ سیاسی تناؤ کیوں بڑھایا؟ کچھ کا خیال ہے کہ یہ ٹرمپ انتظامیہ کی تیل سے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کی خواہش کا نتیجہ ہے، جبکہ دوسرے اسے بغداد پر دباؤ بڑھانے کی کوشش سمجھتے ہیں—خاص طور پر غزہ کی حمایت، ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات اور حشد الشعبی جیسے معاملات پر۔ عراق کے آئندہ چھ ماہ میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو بھی اس تنازعے کا ایک محرک قرار دیا جا رہا ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
لاہور ہائیکورٹ: مریم نواز سمیت دیگر کی انتخابی کامیابی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
?️ 12 فروری 2024لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے
فروری
27ویں آئینی ترمیم 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش
?️ 11 نومبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی
نومبر
حکومتی ملکیتی اداروں کے حوالے سے پالیسی تیار، شفاف نجکاری کی جائے گی، وزیر خزانہ
?️ 21 ستمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے
ستمبر
حریت رہنماوں کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، حریت کانفرنس
?️ 24 فروری 2024سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں
فروری
غزہ میں مارے گئے بچے
?️ 9 اگست 2022سچ خبریں: غزہ پر حالیہ تین روزہ حملے میں پانچ سالہ
اگست
عراق میں امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملہ
?️ 5 جولائی 2021سچ خبریں:عراقی ذرائع نے مغربی عراق میں واقع امریکی فوجی اڈے عین
جولائی
جرمنی میں اسرائیل کے خلاف منفی رائے کا ریکارڈ
?️ 10 مئی 2025سچ خبریں: جرمنی میں کی گئی ایک حالیہ رائے شماری سے پتہ
مئی
وزیر اعظم نے اردو زبان کے استعمال کے لئے احکامات جاری کر دئے ہیں
?️ 6 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے ہدایات جاری کی
جون