?️
یوکرین کی جنگ 2025 میں بھی جاری، امن کے قیام کی تمام کوششیں ناکام
یوکرین کی جنگ چوتھے سال میں داخل ہونے کے قریب ہے، تاہم 2025 کے دوران ہونے والی تمام سفارتی کوششوں اور مذاکرات کے باوجود نہ امن قائم ہو سکا ہے اور نہ ہی جنگ بندی کے کوئی آثار نظر آتے ہیں۔
یوکرین کی جنگ مغرب کی جانب سے نیٹو کی توسیع پر روس کے سکیورٹی خدشات کو نظرانداز کیے جانے کے بعد شروع ہوئی۔ روس نے 24 فروری 2022 کو مغربی ممالک کی پالیسیوں کے ردعمل میں یوکرین میں خصوصی فوجی کارروائی کا آغاز کیا۔ اس کے بعد نیٹو ممالک نے سفارتی حل کو پسِ پشت ڈال کر کیف کو وسیع پیمانے پر فوجی امداد فراہم کی، جس کے باعث جنگ طول پکڑتی چلی گئی۔
2025 میں بھی مغربی ممالک کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کی فراہمی جاری رہی، جس سے نہ صرف جنگ میں شدت آئی بلکہ یورپ کو معاشی اور سماجی دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ہر مرحلے پر یوکرین کا معاملہ جنگ کے اخراجات اور اس کے نتائج کی ذمہ داری پر نئے تنازعات کو جنم دیتا رہا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے انتخابی مہم کے دوران 24 گھنٹوں میں جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد روس اور یوکرین کے درمیان امن قائم کرنے کے لیے سرگرم ہوئے۔ الاسکا میں ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کو امن مذاکرات میں ایک اہم موڑ قرار دیا گیا۔
گزشتہ ایک سال کے دوران یورپی، امریکی، روسی اور یوکرینی حکام کے درمیان متعدد مذاکرات ہوئے، تاہم اس کے باوجود روس اور یوکرین کی قیادت کے درمیان براہِ راست بات چیت نہیں ہو سکی۔ اگرچہ واشنگٹن کی جانب سے پیش کردہ امن منصوبے پر کچھ پیش رفت ہوئی، لیکن مشرقی یوکرین کے علاقوں، خصوصاً دونیسک اور لوہانسک، اور زاپوریژیا نیوکلیئر پاور پلانٹ کے انتظام جیسے بنیادی تنازعات حل نہ ہو سکے۔
امریکہ نے متنازع علاقوں کو آزاد اقتصادی زون بنانے کی تجویز دی، جبکہ یوکرین کا مؤقف ہے کہ کسی بھی معاہدے کا انحصار عوامی ریفرنڈم پر ہونا چاہیے۔ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ان علاقائی تنازعات کو مذاکرات کا سب سے مشکل مرحلہ قرار دیا۔
زیلنسکی نے محتاط انداز میں مشرقی دونباس میں ممکنہ سمجھوتے کا عندیہ دیتے ہوئے ایک نئی امن تجویز پیش کی، جس کے تحت یوکرینی افواج کے انخلا کے بعد ایک غیر فوجی علاقہ قائم کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ روس بھی اسی نوعیت کے اقدامات کرے۔ تاہم یوکرین نے مکمل پسپائی کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کسی بھی غیر فوجی یا آزاد اقتصادی علاقے پر نگرانی اور کنٹرول یوکرین ہی کا ہوگا۔
2025 کے آخری مہینوں میں زیلنسکی نے فلوریڈا جا کر صدر ٹرمپ سے ملاقات کی، جس کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان 20 نکاتی امن منصوبے پر 90 فیصد پیش رفت ہو چکی ہے اور مذاکراتی ٹیمیں حتمی معاہدے کے لیے ملاقات کریں گی۔
اس کے باوجود زمینی حقائق یہ ہیں کہ جنگی محاذ پر کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ روس نے مختصر مدت کی جنگ بندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے یوکرینی افواج کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع ملے گا۔ روزانہ کی بنیاد پر حملے جاری ہیں، یوکرین کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جبکہ روس درجنوں یوکرینی ڈرونز کو تباہ کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں کے باعث بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش بھی رپورٹ ہو رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق یوکرین کی جنگ کا انجام اب بھی غیر واضح ہے اور اس تنازعے کے حل کے لیے طویل وقت درکار ہوگا، جبکہ قریبی مستقبل میں امن کے قیام کے امکانات کم دکھائی دیتے ہیں۔


مشہور خبریں۔
دیگر ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدات کے دروازے کھلے ہیں:وزیر دفاع پاکستان
?️ 20 ستمبر 2025دیگر ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدات کے دروازے کھلے ہیں وزیر دفاع
ستمبر
7 اکتوبر کی شکست اسرائیل کو کتنی مہنگی پڑی؟:سینئر فرانسیسی سفارت کار
?️ 20 اپریل 2024سچ خبریں: سینئر فرانسیسی سفارت کار نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر
اپریل
صیہونی سعودی دوستی کی امریکی کوشش
?️ 25 جون 2022سچ خبریں:امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ بائیڈن کے خطے کے
جون
تہذیبوں کے مابین مکالمے اور نرم سفارت کا ذریعہ:بریکس ادب
?️ 30 اکتوبر 2025سچ خبریں: مریم الہاشمی، متحدہ عرب امارات کی نمائندہ اور بریکس ادبی
اکتوبر
قاہرہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی حمایت کرتا ہے: اقوام متحدہ
?️ 21 دسمبر 2025سچ خبریں: اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر فرانسسکا البانیز نے مصر اور صہیونی
دسمبر
اگر ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تو ہمارے پاس بھی ہونے چاہئیں: بن سلمان
?️ 21 ستمبر 2023سچ خبریں:فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن
ستمبر
پاکستان کو سعودی عرب سے ملے گا خصوصی تحفہ
?️ 2 مئی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری
مئی
امریکا کے ساتھ ہر طرح کی جنگ کے لیئے مکمل طور پر تیار ہیں: شمالی کوریا
?️ 19 جون 2021پیانگ یانگ (سچ خبریں) شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے
جون