سچ خبریں: ہیومن رائٹس واچ نے یوکرین کی فوج کی جانب سے روسی فوجیوں کے خلاف ممنوعہ بارودی سرنگوں کے استعمال سے متعلق نئے شواہد اور دستاویزات کی دریافت کا اعلان کیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نگراں ادارے نے اعلان کیا ہے کہ اس نے یوکرین کی جنگ میں روسی افواج کے خلاف یوکرین کی فوج کی جانب سے ممنوعہ اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کے اندھا دھند استعمال کے نئے شواہد دریافت کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیٹو یوکرین کی جنگ میں شامل ہونا کیوں نہیں چاہتا؟
روئٹرز خبر رساں ادارے کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے یوکرین کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے ہتھیاروں کے استعمال نہ کرنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، ان ہتھیاروں کے استعمال کے مشتبہ معاملات کی تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرائے۔
ہیومن رائٹس واچ کی ہتھیاروں سے متعلق کمیٹی کے سربراہ سٹیو گوس نے ایک بیان میں کہا کہ کیف حکومت کا اپنی فوج کی جانب سے ممنوعہ اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کے استعمال کی تحقیقات کا عزم اور اسے تسلیم کرنا شہریوں کی حفاظت کے لیے اس حکومت کا ایک اہم فرض ہے۔
مزید پڑھیں:یوکرین کے لیے نیا امریکی امدادی پیکج
ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں اس بات پر بھی زور دیا کہ اس نے مئی میں یوکرین کی حکومت کو لکھے گئے خط میں اپنے نتائج کا اعلان کیا تھا لیکن اسے کوئی جواب نہیں ملا۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں یوکرینی سفارت خانے نے اس خبر رساں ایجنسی کی جانب سے وضاحت کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔