سچ خبریں:یمن کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ نے اس ملک میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اقوام متحدہ کے کردار اور اس کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک کے عوام کی خواہشات پر مبنی منصفانہ اور باعزت امن کے خواہاں ہیں۔
یمنی خبر رساں ایجنسی سبا کی رپورٹ کے مطابق اس ملک کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے یمن کے امور کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہانس گرنڈبرگ اور ان کے ساتھ دورے پر آنے والے وفد کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ہم سعودی اتحاد کی جارحیت کی وجہ سے اپنے ملک میں پیدا ہونے والی مشکلات کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن منصفانہ اور باعزت طریقہ سے۔
اس خبررساں ایجنسی نے گرنڈبرگ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس ملاقات میں انھوں نے امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے المشاط کی کوششوں اور حالیہ عرصے میں جنگ بندی کی کامیابی کو سراہا،یاد رہے کہ اس سے قبل یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے اراکین ،پارلیمنٹ کے اسپیکر اور یمن کی قومی سالویشن گورنمنٹ کے وزیر اعظم کی مشترکہ میٹنگ میں المشاط نے کہا کہ سلطنت عمان کے صنعا آنے والے وفد کے ساتھ یمن میں انسانی مسائل کے بارے میں حالیہ مذاکرات میں مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات سمیت کئی عرب ممالک کے اتحاد کی شکل میں نیز امریکہ کی مدد اور سبز روشنی سے عبد ربہ منصور ہادی کی واپسی کے بہانے اپنے سیاسی عزائم اور اہداف کو اپنی طاقت سے حاصل کرنے کے لیے یمن – سب سے غریب عرب ملک – کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے شروع کردیئے، تاہم یمنی عوام اور مسلح افواج کی جرأت مندانہ مزاحمت اور خصوصی میزائل اور ڈرون کارروائیوں کی وجہ سے لیکن سعودی اتحاد ان اہداف کو حاصل کرنے میں اب تک ناکام رہا بلکہ اسے جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا جو دو ماہ کی توسیع کے تین مراحل کے بعد ختم ہو گئی اس لیے کہ سعودی اتحاد نے اس کی پاسداری نہیں کی جس کی وجہ سے اس میں توسیع نہیں سکی۔
یمن کی نیشنل سالویشن گورنمنٹ نے اکتوبر کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے مذاکرات تعطل کو پہنچ چکے ہیں اس لیے کہ توسیع کی شرائط میں سے ایک دوسری طرف کے زیر کنٹرول صوبوں کے تیل اور گیس کی آمدنی سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی ہے۔