سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے پیر کی شب خبر دی کہ یمنی قومی فوج بحیرہ احمر میں نے امریکی کروزر پر حملہ کیا ہے۔
صہیونی اخبار معاریو نے لکھا کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں ایک امریکی کروزر پر حملہ کیا،اس اخبار نے مزید کہا کہ رپورٹوں میں شدید فائرنگ کے تبادلے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی فوج نے اعلان کیا تھا کہ مارسک شپنگ کمپنی کا ایک مال بردار جہاز جو کہ بحیرہ احمر سے گزر رہا تھا، یمن کے حملے کا نشانہ بنا اور یمنی نیشنل آرمی سے تعلق رکھنے والی چار کشتیوں نے اس جہاز کو نشانہ بنایا، تاہم تین کشتیوں کے بحریہ کے ہیلی کاپٹر ڈوب گئے اور اس کے عملے کو ہلاک کر دیا۔ لیکن چوتھی کشتی بچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمنی مزاحمت کیوں نہیں رک سکی؟
یاد رہے کہ بحیرہ احمر میں یمنی افواج کی کشتیوں پر امریکی افواج کے حملے کے نتیجے میں دس افراد شہید ہو گئے۔
یمن کی مسلح افواج نے اپنے بیان میں بحیرہ احمر پر امریکی حملے میں اپنی متعدد بحری افواج کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی افواج کو بحیرہ احمر میں ہماری افواج کی کشتیوں کو نشانہ بنانے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
گذشتہ ہفتوں کے دوران یمنی فوج نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی قوم کی مزاحمت کی حمایت میں بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں مقبوضہ علاقوں کی طرف جانے والے متعدد صہیونی بحری جہازوں یا بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یمنی فوج کے دستوں نے عہد کیا ہے کہ جب تک اسرائیلی حکومت غزہ پر اپنے حملے بند نہیں کرتی اس وقت تک اس حکومت کے جہازوں یا بحیرہ احمر میں مقبوضہ علاقوں کے لیے جانے والے بحری جہازوں پر حملے جاری رکھیں گے۔
مزید پڑھیں: کیا امریکہ اور اس کے عربی چیلے یمنی فوج کو کنٹرول کر سکتے ہیں؟امریکی میڈیا کی زبانی
امریکہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے بحیرہ احمر میں یمنی فوج کی کاروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بحری اتحاد بنایا ہے لیکن فرانس، اسپین اور اٹلی نے اس اتحاد سے انخلاء کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے جنگی جہاز امریکی کمانڈ کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے۔