سچ خبریں:متعدد عالمی تنظیموں نے یمن میں بے مثال بھوک اور انسانی بحران کا انبتاہ دیا ہے۔
یمنی جنگ کے آٹھویں سال مکمل ہونے کے موقع پر تین بین الاقوامی تنظیموں نے اس ملک میں بھوک کے شدید بحران اور غذائی امداد کی فوری ضرورت کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی ہے۔
اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او)، ورلڈ فوڈ پروگرام اور یونیسف کی تیار کردہہ رپورٹ میں آیا ہے کہ یمن میں 17.4 ملین افراد کو خوراک کی فوری ضرورت ہے نیزیہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2022 کے آخر تک اس ملک کی صورتحال پہلے سے بھی بدتر ہو جائے گی اور ایسے لوگوں کی تعداد 19 ملین تک پہنچ جائے گی جو اپنی کم از کم خوراک کی ضروریات پوری نہیں کر پاتے۔
ایجنسیوں نے ایک مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا کہ مزید 1.6 ملین افراد خوراک کے بحران میں داخل ہوں گے، جس سے 2022 کے آخر تک یہ تعداد 7.3 ملین تک پہنچ جائے گی،ان بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ میں ایک اور تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں میں غذائیت کی کمی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 22 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جس سے ان کی بقا کو خطرہ ہے، دریں اثنا، یمن میں تقریباً 1.3 ملین حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین ہیں جو شدید غذائی قلت کا شکار ہیں،،یمن میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر برائے انسانی امور ڈیوڈ گرسلے نے ایک بیان میں کہا کہ جلد سے جلد انسانی بنیادوں پر کارروائی کی جانی چاہیے اور لاکھوں لوگوں کو متحرک کرنا چاہیے۔