سچ خبریں:برطانوی امداد مانیٹر ادارے نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں افغانستان کے لیے اس ملک کی امداد بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سبب بنی ہے۔
برطانوی برطانوی امداد مانیٹر تنظیم سے متعلق آزاد کمیشن نے اعلان کیا کہ اس ملک نے کابل کے طالبان کے ہاتھوں میں آنے سے پہلے جو رقم افغانستان بھیجی اس سے بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ہوا ملی۔
اس برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، لندن نے گزشتہ 20 سالوں میں افغانستان کے لیے 3.5 بلین پاؤنڈز کی امداد مختص کی لیکن اس امداد نے بدعنوانی اور پولیس کی بربریت، جس میں بھتہ خوری، من مانی حراست، تشدد اور ماورائے عدالت قتل عام، میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اس ملک کی حکومت میں استحکام قائم کرنے کے اپنے بنیادی مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانوی امداد انتہائی مختصر مدت کے امریکی اہداف کے حصول پر خرچ کی گئی اور برطانوی حکام کا افغانستان میں امریکی حکمت عملی پر بہت کم اثر تھا۔
گارڈین اخبار کے مطابق اس تشخیص میں کہا گیا ہے کہ انگلستان نے امریکی نقطہ نظر کو چیلنج نہ کرتے ہوئے اعلانیہ طور پر اپنے آپ کو افغانستان میں آنے والی کامیابی کے امریکی بیانیے کا پابند کر لیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی جو تقریباً 12 سال تک اس ملک کے رہنما رہے، امریکہ اور نیٹو کے دیگر ارکان کو افغانستان میں بدعنوانی کا سبب سمجھتے تھے۔
کرزئی نے کہا کہ امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر اربوں ڈالر خرچ کیے، اور یہ رقم کنٹریکٹ فورسز اور پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیوں کے پاس گئی، جس کی وجہ سے بدعنوانی پروان چڑھی۔