سچ خبریں:کینیڈا میں بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی جنرل نے کہا کہ الٹراساؤنڈ ٹیکنالوجی کے معاملے میں امریکہ چین اور روس سے بہت پیچھے ہے۔
پولیٹیکو نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فضائیہ کے ایک اعلی عہدہ دار نے ہفتے کے روز تسلیم کیا کہ امریکہ کو اپنی الٹراسونک صلاحیتوں کو بیجنگ اور ماسکو کی طرح تیزی سے حاصل کرنا چاہیے،انھوں نے کہا کہ ہم الٹراسونک پروگرامنگ میں اتنے ترقی یافتہ نہیں ہیں جتنے چینی یا روسی ہیں۔
امریکی فوج کے ڈپٹی چیف آف خلائی آپریشنز کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ تھامسن نے کینیڈا کے شہر ہیلی فیکس میں بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس میں کہاکہ امریکی فضائیہ اس بات پر کام کر رہی ہے کہ اسے الٹراسونک میزائلوں کو ٹریک کرنے کے لیے کس قسم کے سیٹلائٹس کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے اس سلسلے میں امریکہ کی کمزوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہاکہ یہ ایک نیا چیلنج ہے، تاہم ایسا نہیں ہے کہ ہمارے پاس اس کا جواب نہ ہو یاہمیں اسے سمجھنا اور ڈیزائن کرنا نہ آتا ہو۔
تھامسن نے کہاکہ اس کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ہے کہ یہ نئے سیٹلائٹ کب مدار میں داخل ہو سکتے ہیں،تاہم ہم تیزی سے اپنا نقطہ نظر اور ٹائم ٹیبل تبدیل کر رہے ہیں، امریکی انڈو پیسیفک فلیٹ کے کمانڈر ایڈمرل جان اکیلینو نے کانفرنس کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ چین ایسی صلاحیتیں تیار کر رہا ہے جس کے بارے میں اس کے اتحادی اور ہم خیال شراکت دار منفی نظریہ رکھتے ہیں۔