برطانوی فوج کے نئے کمانڈر نے اتوار کو کہا کہ برطانیہ کے پاس ایسی فوج ہونی چاہیے جو یورپ میں لڑ سکے اور روس کو شکست دے سکے۔
سائبر میل ویب سائٹ کے مطابق برطانوی فوج کے کمانڈر پیٹرک سینڈرز نے ایک مقامی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں 1941 کے بعد پہلا چیف آف اسٹاف ہوں جس نے زمینی جنگ کے سائے میں فوج کی کمان سنبھالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کا یوکرین پر حملہ ہمارے بنیادی مقصد کی نشاندہی کرتا ہے: جنگ کی تیاری اور زمینی جنگیں جیت کر برطانیہ کی حفاظت کرنا برطانیہ کے پاس ایسی فوج ہونی چاہیے جو یورپ میں لڑ سکے اور روس کو شکست دے سکے۔
فروری میں روسی حملے کے بعد سے یوکرین کی حمایت کرنے والے برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے کیف کی مدد کے لیے برطانوی فوجی بھیجنے سے انکار کر دیا ہے، لیکن حالیہ دنوں میں کہا ہے کہ لندن کو طویل عرصے تک یوکرین کی حمایت کرنی چاہیے۔
یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد سے کیف کے دوسرے دورے سے واپسی پر برطانوی وزیر اعظم نے اتوار کو ایک نوٹ میں لکھا کہ یہ وقت اس جنگ کا ایک اہم جز ہے۔
جانسن نے سنڈے ٹائمز میں لکھا کہ یوکرین کے غیر ملکی حمایتیوں کو یوکرینیوں کی اسٹریٹجک لچک، بقا اور حتمی فتح کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہونا چاہیے۔
جانسن نے لکھا کہ یہ سب یوکرین کے باشندوں پر حملہ کرنے کے لیے روسی افواج کے دوبارہ سر اٹھانے سے زیادہ تیزی سے اپنے علاقے کا دفاع کرنے کی صلاحیت کو مضبوط بنانے پر منحصر ہے ہمارا کام یوکرینیوں کے لیے وقت نکالنا ہے۔