سچ خبریں: اسرائیل کے صدر اسحاق ہرتزوگ آنکارا اور تل ابیب کے درمیان تیرہ سال کے تعلقات منقطع ہونے کے بعد کل ترکی پہنچے ہیں یہ ایک ایسا دورہ ہے جس کی فلسطینی گروپوں نے شدید مذمت کی۔
فلسطینی علماء کی کونسل نے اس دورے کے ردعمل میں کہا کہ فلسطین اور اس کے عوام کی حمایت کا ایک اہم ترین مظہر صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعامل کو ایک طرف رکھنا اور اسے ختم کرنے کی کوشش کرنا ہے نہ کہ اسے مضبوط کرنے کے لیے۔
تنظیم نے ترکی کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی خبردار کیا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کا معمول پر آنا امت مسلمہ کے لیے خطرہ ہے اور ترکی کے لیے بھی خطرناک ہے۔
ہرتزوگ کے ترکی کے دورے نے آنکارا اور تل ابیب کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی حقیقت کا انکشاف کیا، اور یہ ظاہر کیا کہ اس کی سلامتی، اقتصادی اور سیاسی جہتیں رکی نہیں ہیں۔
تحریک نے ترک صدر پربڑے پیمانے پر بلیک میلنگ اور دھوکہ دہی کا الزام لگایا۔ ترک صدر فلسطینی کاز کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن صیہونیوں کے ساتھ سخت ترین سیکورٹی کوآرڈینیشن رکھتے ہیں۔
اسلامی جہاد موومنٹ نے ہرزوگ کے دورہ ترکی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دورہ صیہونی دشمن کی حمایت اور فلسطینی عوام کے جہاد کا مقابلہ کرنے کے لیے ہے۔
اسلامی جہاد نے نشاندہی کی کہ دوسرے ممالک کے مفادات کے بہانے دشمن کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوشش بیت المقدس اور فلسطین کی توہین ہے۔
فلسطینی عوام اور قومی حقوق کی حمایت میں ترک قوم کے موقف کو سراہتے ہوئے تحریک نے کہا کہ ترک قوم کبھی بھی ترکی کی سرکاری پالیسی کے دھوکے میں نہیں آئے گی۔ پاپولر فرنٹ نے تمام ترک قوم پرست گروہوں سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور تعلقات کو وسعت دینے کی حکومت کی پالیسی کی مخالفت کریں۔ اس سے عرب اور فلسطینی قوموں کو نقصان پہنچے گا۔