سچ خبریں: عراق کے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اس ملک کو امریکی بین الاقوامی اتحادی افواج کی موجودگی کے خاتمے کے عمل کا سامنا ہے۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی نے اپنے دورے کے دوران الثرثار کے اسٹریٹیجک علاقے کا دورہ کیا جو صوبہ صلاح الدین کے بیابانوں سے لے کر نینویٰ کے مغرب تک پھیلا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکیوں کے خلاف عراقی سیکورٹی کمانڈروں کا موقف کیسا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہمیں عراق میں امریکی بین الاقوامی اتحادی افواج کی موجودگی کو ختم کرنے کے عمل کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان قوتوں کی موجودگی کے خاتمے کے بعد جو خلا پیدا ہوسکتا ہے اسے پر کرنے کے لیے ضروری سہولیات فراہم کی جائیں۔
السوڈانی نے واضح کیا کہ دراندازی کے وہ تمام راستے جو دہشت گرد عناصر عراق کو غیر محفوظ بنانے کے لیے استعمال کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، بند کرنا ہوں گے۔
عراقی پارلیمنٹ کے سکیورٹی اینڈ ڈیفنس کمیشن کے رکن وعد القدو نے اس سے قبل اس بات پر زور دیا تھا کہ اس کمیشن نے الانبار کے مغرب میں واقع القائم میں الحشد الشعبی کے ہیڈ کوارٹر پر حالیہ امریکی جارحیت کے حوالے سے اپنی رپورٹ عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی کوپیش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس رپورٹ میں حکومتی فورسز کے ہیڈکوارٹرز پر امریکی مداخلت کے میدان میں چھ اہم حصوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کا فرض ملک کی حمایت اور اسٹریٹجک علاقوں میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ کی موجودگی سے عراق کو کیا نقصان ہے؟
القدو نے مزید کہا کہ اس رپورٹ میں عراقی پارلیمنٹ کے سکیورٹی اینڈ ڈیفنس کمیشن نے وزیر اعظم سے کہا کہ وہ عراق سے امریکی فوجیوں کو نکالنے کے عمل کو تیز کریں، ہم ان قوتوں کو مستقبل میں کسی بھی نئی جارحیت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔