سچ خبریں: سعودی عرب نے اپنے مصری باپ کو قتل کرنے کے جرم میں ایک امریکی شہری کو پھانسی دے دی۔
سعودی عرب نے بشوی شریف ناجی ناصف نامی ایک امریکی شہری کو پھانسی دے دی جو اپنے مصری والد کے بہیمانہ قتل کا مرتکب ہوا تھا۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو اے ایس کے مطابق یہ سزائے موت ریاض کے علاقے میں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آل سعود کے جرائم کا ریکارڈ
ہیومن رائٹس واچ کے ماہر یوو لیمر نے پھانسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پورے مشرق وسطیٰ میں سزائے موت کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ ساتھ خطے کے ایک اور ملک میں بھی سزائے موت پر عمل درآمد کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی شہری ناصف اپنے والد کو مارنے، گلا گھونٹنے اور لاش مسخ کرنے نیز دوسرے شخص کو مارنے کی کوشش کا مجرم پایا گیا تھا،تاہم اسے پھانسی کے مخصوص طریقہ کار کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے لیکن سعودی عرب میں عام طور پر سر قلم کرنے کو سزائے موت کے طور پر استعمال کرتا رہا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کو سزائے موت کے متواتر استعمال کی وجہ سے مسلسل انسانی حقوق کی تنظیموں کو تنقید کا سامنا ہے جس نے اس ملک کو ویژن 2030 کے اصلاحاتی ایجنڈے کے ذریعے اپنی امیج کو بہتر بنانے کی کوششوں کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچایا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 2015 میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک اس ملک میں 1000 سے زیادہ پھانسی دی جا چکی ہےجب کہ انہوں نے اپنے ملک میں سزائے موت پر عمل درآمد کم کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن پھانسیوں کی تعداد اب بھی زیادہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال سعودی عرب میں 147 پھانسیاں دی گئیں، جو کہ 2021 میں 69 پھانسیوں کی تعداد سے دوگنی ہے، 2022 میں دہشت گردی کے جرائم میں ایک ہی دن میں 81 افراد کو پھانسی دی گئی جس کی بین الاقوامی سطح پر کافی مذمت بھی ہوئی۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں پھانسیوں کی ریکارڈ توڑ تعداد
یاد رہے کہ امریکہ نے ناصف کی پھانسی پر تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، امریکی محکمہ خارجہ نے پہلے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ایک قونصلر اہلکار نے دو ماہ قبل جولائی میں ناصف سے ملاقات کی تھی۔