سچ خبریں: بیجنگ میں اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات میں چینی وزیر خارجہ نے واشنگٹن کی جانب سے بیجنگ کی سرخ لکیریں عبور نہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام کے قول و فعل ایک جیسے نہیں ہیں۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے بیجنگ میں اپنے امریکی ہم منصب انتھونی بلنکن کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ نومبر میں امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مستحکم ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی کی چین اور امریکہ سے تنازعات پرامن طریقے سے حل کرنے کی درخواست
اس کے ساتھ ہی چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے تعلقات پر منفی عوامل جمع ہو گئے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو ہر قسم کے مسائل کا سامنا ہے کیونکہ ترقی کے میدان میں چین کے جائز حقوق کو بلاجواز دبایا جا رہا ہے جس سے ان تعلقات بنیادی مفادات پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔
وانگ یی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ کو خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے حوالے سے بیجنگ کی سرخ لکیروں کو عبور نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ استحکام کے لیے عزم ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا بیجنگ اور واشنگٹن کو سامنا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حال ہی میں واشنگٹن نے مبینہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر سمندر میں مسلسل علاقائی کشیدگی کو بڑھانے اور چین کے خلاف ایک ڈیٹرنس سسٹم قائم کرنے میں تیزی سے کاروئیاں کی ہیں جبکہ یکطرفہ پابندیوں کو تیز کرنا اور ٹیکنالوجی کی ناکہ بندی میں فعال طور پر حصہ لینا بھی جاری ہے۔
چینی وزیر نے واضح کیا کہ امریکہ چین کے موقف کو غلط سمجھتا ہے اور اس کے خلاف ڈیٹرنس کی پالیسی کو فروغ دیتا ہے لیکن اس کے بدلے میں چین دنیا کے سامنے تعاون، ترقی، استحکام اور جیت کے نتائج لاتا ہے۔
وانگ یی نے اشارہ کیا کہ واشنگٹن ہمیشہ دنیا کو سرد جنگ کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھ سکتا اور ہمیشہ کہہ کر کچھ اور عمل کچھ اور نہیں کر سکتا۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کے آغاز میں دونوں طاقتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات سے خبردار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سلسلے میں پیش رفت ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: کیا چین اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے؟
یاد رہے کہ ایک سال سے بھی کم عرصے میں چین کے اپنے دوسرے دورے میں، بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران، وہ واضح طور پر اور براہِ راست چین کے تجارتی طریقوں اور ماسکو کے لیے بیجنگ کی حمایت کے ساتھ ساتھ تائیوان کے معاملے جیسے حساس معاملات کو اٹھائیں گے۔