سچ خبریں: ویانا میں ہونے والے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سالانہ اجلاس میں قطر کے نمائندے نے ایک بار پھر صیہونی حکومت سے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا۔
الخلیج الجدید کی رپورٹ کے مطابق قطر کی جوہری ہتھیاروں پر پابندی کی قومی کمیٹی کے سربراہ عبدالعزیز سلمان الجبیری نے کہا کہ 1974 سے اقوام متحدہ کی قراردادیں، سلامتی کونسل کی قراردادیں 487 اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مختلف مسودے سبھی چاہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کے وہ ممالک جو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے رکن نہیں ہیں اس معاہدے پر دستخط کریں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا این پی ٹی میں شامل نہ ہونا عالمی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ ہے:شام
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت نے نہ صرف اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں بلکہ ایجنسی کے معائنہ کاروں کو بھی اپنی ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
قطر کے نمائندے نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ اس عمل کو درست کرنے کے لیے اقدام کرے اور مذکورہ قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے عملی اقدامات کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تل ابیب کا جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ہونا اور اسرائیل کی تمام ایٹمی تنصیبات کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی میں رکھنا جوہری ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطیٰ کے لیے اہم شرط ہے۔
قطر کے نمائندے نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سے کہا کہ وہ اپنے اقدام سے جمود کو ختم کریں،انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کے ایٹمی مسائل پر ایجنسی کے فیصلہ ساز حکام کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ اگرچہ صیہونی حکومت خطے کا ایک اہم خطرہ ہے لیکن اس نے کئی دہائیوں سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون نہیں کیا ہے۔