سچ خبریں: صیہونی حکومت کے نیشنل سکورٹی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر محقق نے صیہونی چینل I24 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر عدالتی تبدیلیوں کا منصوبہ پاس ہو جاتا ہے تو ہم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف فوجی بغاوت کا مشاہدہ کریں گے۔
مقبوضہ علاقوں کے شمال میں واقع شہر صفد کی یونیورسٹی میں قانون کی فیکلٹی کے سربراہ اور صیہونی حکومت کے قومی سلامتی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر محقق محمد واد نے I24 چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بنیا مین نیتن یاہو کے خلاف فوجی بغاوت کے امکان کی بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کے خلاف فوجی بغاوت کے آثار
اس محقق نے اپنے انٹرویو کے آغاز میں اس بات پر زور دیا کہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے ایک حصے کی منظوری کے بعد، مجھے اسرائیل میں فوجی بغاوت کے آثار دکھائی دے رہے ہیں؛ یہ اسرائیل میں جمہوری نظام کے خاتمے کا آغاز ہے، چاہے وہ لنگڑا جمہوری نظام ہی کیوں نہ ہو۔
محمد وتد نے مزید کہا کہ اگر یہ منصوبہ پاس ہو جاتا ہے جس میں عدالتی نظام کے اختیارات کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اور فورسز کے درمیان تصادم ہوتا ہے تو ہم ایک فوجی بغاوت کا مشاہدہ کریں گے۔
واضح رہے کہ یہ بیان تمام اسرائیلی سکیورٹی شخصیات کے گہرائی سے تجزیہ پر مبنی ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس منصوبے کے خلاف ہیں ۔
صیہونی حکومت کے نیشنل سکیورٹی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر محقق نے مزید کہا کہ ہم ایک تاریخی لمحے میں ہیں جہاں سپریم کورٹ کی آزادی کے فقدان ہو رہا ہے جس کا مطلب یہ کہ اسرائیل کے تمام فوجی افسران کے خلاف ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلائے جانے کا خطرہ ہے جبکہ کوئی بھی ایسا نہیں چاہتا،فوج اس کے خلاف درج فوجداری مقدمات کی بنیاد پر غیر معقول کام ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ 24 جولائی کی شام کو صہیونی پارلیمنٹ نے غیر معقولیت کے اصول کو ہٹانے کے لیے مثبت ووٹ دیا،اس اصول کو کنیسٹ کے 64 ارکان کے مثبت ووٹ سے منظور کیا گیا جبکہ اپوزیشن کے نمائندوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
صہیونی میڈیا نے اطلاع دی کہ عدالتی نظام میں تبدیلیوں کے متنازعہ منصوبے کی منظوری کے دو گھنٹے بعد نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی ہالوی سے ملاقات کی اور ان سے اس کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج کے ساتھ اس سلسلہ میں بات کریں اور ساتھ ہی ساتھ فوجیوں کو اس منصوبے کی مخالفت کرنے سے روکیں۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کے نزدیک نیتن یاہو کی حیثیت
قابل ذکر ہے کہ Knesset کے اس اقدام کے خلاف تل ابیب میں لاکھوں لوگوں کے احتجاج کے باوجود، نیتن یاہو نے کہا کہ آج ہم طاقتوں کے درمیان توازن کو مضبوط کرنے کے لیے ایک جمہوری قدم اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے اور اصلاحات پر کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کھلی بات چیت جاری رکھیں گے میری فوج کے عملے اور افسران سے گزارش ہے کہ سیاست چھوڑ کر سکیورٹی کے بارے میں سوچیں!