سچ خبریں:یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ امریکہ کی کورونا پر قابو پانے میں ناکامی کی بنیادی وجہ عوام کی زندگیوں پر اس ملک کے سیاستدان اپنے مفادات کو عوام کی زندگیوں پر ترجیح دیتے ہیں۔
ریاستہائے متحدہ میں کورونا کی چوتھی لہر کے آغاز کے ساتھنیو یارک ٹائمز نے پچھلے ہفتے اپنی ایک رپورٹ می لکھا کہ امریکہ میں کورونا کے 118000 نئے کیس درج کیے گئے اور 66000 کورونا کے مریضوں کوہسپتال میں داخل کیا گیا جس کے بعد بہت سے امریکی ہسپتال مزید مریضوں کو قبول نہیں کر سکیں گے،یادرہے کہ 11 اگست تک ریاستہائے متحدہ میں کورونا کے کیسز کی تعداد 36 ملین تک پہنچ گئی جبکہ اس ملک میں اس بیماری کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد 610000 تک پہنچ گئی جو کہ دونوں شعبوں میں دنیا میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ان اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے یہ دلچسپ بات ہے کہ بلومبرگ نیوز نے حال ہی میں امریکہ کو کورونا پر قابو پانے میں سب سے کامیاب ملک قرار دیا ہےجبکہ تین چینی تھنک ٹینکس نے حال ہی میں ایک مشترکہ رپورٹ جاری کی جس میں امریکہ کو کورونا پر قابو پانے میں سب سے ناکام ملک قرار دیا ، امریکہ پہلےنمبر پر ہے؟کے عنوان سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق کورونا کے ساتھ امریکی محاذ آرائی کے بارے میں حقائق قلمکاروں نے وافر مقدار میں اعداد و شمار فراہم کرکے اور اس حقیقت کو بے نقاب کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ اس بیماری کے ساتھ امریکہ کے مقابلہ کرنے کی تفصیلات فراہم کی ہیں کہ امریکہ جس میں انتہائی وافر طبی وسائل اور انتہائی مکمل ایمرجنسی رسپانس سسٹم ہے ، کورونا کا سامنے کرنے میں ناکام ہوا ہے
واضح رہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران امریکی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ امریکی حکام کےکورونا پر قابو پانے میں ناکامی کی بنیادی وجہ عوام کی زندگیوں پر سیاستدانوں کے مفادات کی برتری ہے ۔