سچ خبریں: انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے غزہ میں صیہونی حکومت کے حراستی مراکز میں انتہائی وحشیانہ تشدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مراکز نے گنتانامو کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
العربی الجدید نیوز سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس واچ نے صیہونی حکومت کی جیلوں میں موجود غزہ کے قیدیوں پر ہونے والے تشدد اور غیر انسانی سلوک کے بارے میں ایک بیان شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید فلسطینی وحشیانہ تشدد کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی جیلوں کی کہانی،رہا ہونے والے فلسطینیوں کی زبانی
اسرائیلی فوج نے اس علاقے پر وحشیانہ زمینی حملے کے دوران غزہ کی پٹی کے ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے اور سینکڑوں کو اپنے حراستی مراکز اور جیلوں میں رکھا ہوا ہے۔
انسانی حقوق کے اس مرکز نے تاکید کی کہ صیہونی حکومت کی جیلیں اور حراستی مراکز امریکہ کی گوانتانامو جیل سے زیادہ خونی مراکز بن چکے ہیں اور وہاں قیدیوں کے ساتھ طرح طرح کے وحشیانہ تشدد اور ناروا سلوک اور ان کی توہین و تذلیل کی جاتی ہے۔
اس حوالے سے صیہونی اخبار ہارٹیز نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ غزہ میں 27 قیدی اسرائیلی فوجی مراکز میں پوچھ گچھ اور حراست کے دوران یا تشدد اور علاج نہ ہونے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔
ان افراد کو بئرالسبع کے قریب سدی تیمان اور مقبوضہ شہر قدس کے قریب اناتوت جیلوں میں یا دیگر مراکز میں شہید کیا گیا، تاہم اسرائیلی فوج نے ان کی شہادت کی تفصیلات بیان نہیں کیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینی اسیروں پر صیہونیوں کے وحشیانہ تشدد
غزہ کے قیدیوں کے علاوہ 7 اکتوبر کو غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک 7500 سے زائد افراد کو مغربی کنارے میں اسرائیلی قابض فوج نے حراست میں لیا ہے۔