سچ خبریں:اگرچہ کابل میں طالبان کی موجودگی کے تقریبا ایک ماہ بعد تک کچھ افغان محکموں اور اداروں میں خواتین ملازمین کے داخلے کو روک دیا گیا تھا ،تاہم کابل ایئرپورٹ پر کام کرنے والی کچھ خواتین آج اپنے کام پر واپس آگئیں۔
طالبان کے افغان دارالحکومت میں داخل ہونے کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے بعدکچھ خواتین نے کابل ایئرپورٹ پراپنے کام پر واپس آنے کا فیصلہ کیا،جب کہ طالبان نے کہا کہ خواتین کو حفاظت کے لیے گھروں میں رہنا پڑے گا اس لیے کہ خطرات زیادہ ،تاہم بعض خواتین نے محسوس کیا کہ انھیں اپنے اخراجات پورا کرنے کے لیے کام پر واپس جانا پڑے گا،واضح رہے کہ 80 سے زائد خواتین 15 اگست کو طالبان کے قبضے سےقبل کابل ہوائی اڈے پر کام کرتیں تھیں جن میں سے صرف 12 ہی کام پر واپس آئیں اس لیے کہ وہ ان چند خواتین میں سے ہیں جنہیں دارالحکومت میں کام پر واپس آنے کی اجازت دی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ طالبان نے زیادہ تر خواتین سے کہا ہے کہ وہ اگلے نوٹس تک کام پر واپس نہ آئیں،یادرہے کہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کو 1996 سے 2001 تک طالبان کے دور میں سختی سے محدود کیا گیا تھا ،تاہم اب اس گروپ نے کہا ہے کہ اقتدار میں واپسی کے بعد سے وہ ایسا نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ طالبان ایجوکیشن حکام کے مطابق جب تک کہ کلاسیں الگ ہوتیں یا کم از کم درمیان پردہ لگایا جاتا،خواتین کو یونیورسٹی جانے کی اجازت ہوگی تاہم انھیں اپنے چہرے پر نقاب لگانا ہوگا ،درایں اثنا افغانستان میں اقوام متحدہ کی خواتین کی نمائندہ ایلیسن ڈیوڈیان نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ طالبان افغان خواتین کے حقوق کا احترام کرنے کے اپنے وعدے پر قائم رہنے میں ناکام رہے ہیں۔