سچ خبریں: روس میں ہونے والی ویگنر گروپ کی ناکام بغاوت کے ساتھ امریکہ کے ممکنہ تعلق کے بارے میں قیاس آرائیوں کے تقریباً ایک ہفتے بعد، واشنگٹن نے ماسکو سے رابطہ کیا اور روسیوں کو یقین دلایا کہ اس کا اس واقعہ میں کوئی دخل نہیں ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ ولیم برنز نے روسی فارن انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر سرگئی ناریشکن کو فون کیا اور انہیں بتایا کہ امریکہ کا روسی فوج کے خلاف ویگنرز کے کمانڈر یوگینی پریگوزن کی بغاوت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس کی حالیہ ناکام بغاوت میں کس کا ہاتھ تھا؛روسی میڈیا کی زبانی
اس اخبار کے مطابق برنس اور ناریشکن کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکہ اور روس کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر بات چیت ہے اور امریکی فریق نے اس کال کا آغاز کیا اور اس بات پر زور دیا کہ یوگینی پریگوگین کے اقدامات میں امریکہ کی کوئی مداخلت نہیں ہے،سی آئی اے کے سربراہ کا کہنا تھا امریکہ روس میں کشیدگی بڑھانے کا ارادہ نہیں رکھتا
یاد رہے کہ کافی دن سے یوکرین میں جنگ کا انتظام کرنے کے طریقہ کار پر روسی وزارت دفاع اور پریگوزین کے حکام کے درمیان شدید اختلاف کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، تاہم 23 جون کی رات، ویگنر کے کچھ یونٹوں نے پریگوزن کی قیادت میں روستوو شہر پر قبضہ کر لیا اوراس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد ان کے مطابق، انہوں نے ماسکو کی طرف انصاف مارچ شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ کو اب پتا چلا کہ روس میں کیا ہوا
یاد رہے کہ اس بغاوت کے شروع ہونے کے اگلے دن بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی ثالثی سے پریگوزین نے اپنے یونٹوں کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیا، اور 27 جون کو، وہ اپنے گروپ کے کچھ ارکان کے ساتھ بیلاروس چلے گئے۔
کشیدگی میں کمی کرنے کے جواب میں روس نے بھی اعلان کیا کہ وہ اس کا اور دوسرے باغیوں کا تعاقب روک دے گا تاکہ یہ تنازع میں کمی ہو سکے۔