سچ خبریں:ہندوستانی وزیر خارجہ نے چابہار بندرگاہ کے منصوبے کے بارے میں کہا کہ ایران کی چابہار بندرگاہ خطے میں تجارتی راہداری کے مرکز کے طور پر ابھری ہے اور عالمی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے زیادہ اقتصادی اور پائیدار راستہ ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی وزیر خارجہ جی ایس جے شنکر نے ایران کی چابہار بندرگاہ کے منصوبے کے بارے میں کہا کہ یہ بندرگاہ خطے کے لیے تجارتی راہداری کے مرکز کے طور پر ابھری ہے اور یہ خشکی میں گھرے ممالک کے لیے عالمی منڈی تک پہنچنے کے لیے زیادہ اقتصادی اور پائیدار راستہ ہے،رپورٹ کے مطابق ہندوستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی دہلی نے چابہار کی بندرگاہ میں شہید بہشتی ٹرمینل کی ترقی کے لئے کل 85 ملین ڈالر گرانٹ اور 150 ملین ڈالر قرض دینے کا وعدہ کیا ہے۔
چابہار بندرگاہ کے منصوبے پر امریکی پابندیوں کے اثرات کے بارے میں بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا اس منصوبے سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ چابہار کی بندرگاہ نے انسانی امداد کی سہولت فراہم کی تھی، خاص طور پر کوئیڈ19 کی وبا کے دوراناور یہ کہ بھارت نے اسے 2020 میں افغانستان کو 7500 ٹن گندم خوراک کی امداد کے طور پر بھیجنے کے لیے استعمال کیا تھا،یادرہے کہ بھارت نے اب تک اس بندرگاہ سے110000 ٹن گندم اور 2000 ٹن پھلیاں بھارت سے افغانستان پہنچائی ہیں۔
خبری ذریعے کے مطابق مئی 2016 میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ ایران کے دوران ہندوستان، ایران اور افغانستان کے درمیان بین الاقوامی ٹرانسپورٹ اور ٹرانزٹ کوریڈور کے قیام کے سہ فریقی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، ہندوستان ایرانی حکومت کے تعاون سے اس بندرگاہ کے شہید بہشتی ٹرمینل کے پہلے مرحلے کی ترقی میں حصہ لے رہا ہے۔